آیت 130
 

فَاصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ وَ قَبۡلَ غُرُوۡبِہَا ۚ وَ مِنۡ اٰنَآیِٔ الَّیۡلِ فَسَبِّحۡ وَ اَطۡرَافَ النَّہَارِ لَعَلَّکَ تَرۡضٰی﴿۱۳۰﴾

۱۳۰۔ لہٰذا جو کچھ یہ لوگ کہتے ہیں اس پر صبر کریں اور طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے رب کی ثناء کی تسبیح کریں اور کچھ اوقات شب میں اور دن کے اطراف میں بھی اس کی تسبیح کیا کریں تاکہ آپ خوش رہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاصۡبِرۡ: جب اللہ تعالیٰ کی حکمت میں مجرم کو فوری سزا دینا نہیں ہے تو ان مجرموں کے بارے میں بھی فوری سزا کی توقع نہ رکھو بلکہ صبر سے کام لو اور جو کچھ ان مشرکوں سے آپ روز سنتے ہیں ان کو کچھ دیر اَجَلٌ مُّسَمًّی تک برداشت کریں۔

۲۔ وَ سَبِّحۡ: دوران صبر اللہ کی تسبیح و تمجید کرتے رہا کریں جس سے آپ کی قوت تحمل میں اضافہ ہو جائے گا۔

۳۔ قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ سے مراد نماز صبح، وَ قَبۡلَ غُرُوۡبِہَا سے مراد نماز عصر، اٰنَآیِٔ الَّیۡلِ سے مراد مغرب و عشاء اور وَ اَطۡرَافَ النَّہَارِ سے مراد نماز ظہر ہونے میں مفسرین کو طویل بحث کرنا پڑی ہے چونکہ ظہر وَ اَطۡرَافَ النَّہَارِ نہیں، وسط النہار ہے۔

لیکن چونکہ یہ سورہ مکی ہے اور پانچ نمازیں بالاتفاق معراج کے بعد واجب ہوئی ہیں لہٰذا یہ آیت اوقات نماز سے مربوط نہیں ہے بلکہ دن اور رات کے مختلف اوقات میں تسبیح کا ذکر ہے۔

لَعَلَّکَ تَرۡضٰی: شاید آپ اللہ کے فیصلے پر راضی ہوں۔ مخالفین کی طرف سے ہونے والے گھمبیر مظالم پر صبر کا حکم سنگین ہو سکتا ہے۔ یہ سنگینی تسبیح اور عبادت سے ختم ہو جائے گی اور اللہ کے فیصلے پر آپ راضی ہو جائیں گے۔

اہم نکات

۱۔ تسبیح اور عبادت سے انسان چٹان کی طرح مضبوط ہو جاتا ہے۔


آیت 130