آیات 111 - 112
 

وَ عَنَتِ الۡوُجُوۡہُ لِلۡحَیِّ الۡقَیُّوۡمِ ؕ وَ قَدۡ خَابَ مَنۡ حَمَلَ ظُلۡمًا﴿۱۱۱﴾

۱۱۱۔ سب چہرے اس حی اور قیوم کے سامنے جھکے ہوئے ہوں گے اور جو کوئی ظلم کا بوجھ اٹھائے گا وہ نامراد ہو گا ۔

وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَا یَخٰفُ ظُلۡمًا وَّ لَا ہَضۡمًا ﴿۱۱۲﴾

۱۱۲۔ اور جو نیک اعمال بجا لائے اور وہ مومن بھی ہو تو اسے نہ ظلم کا خوف ہو گا اور نہ حق تلفی کا ۔

تشریح کلمات

عَنَتِ:

( ع ن و ) جھک جانا۔ مبتلا کرنا۔

ہَضۡمًا:

( ھ ض م ) کسی نرم چیز کو کچلنا۔

تفسیر آیات

اللہ زندہ جاوید ہے اور کائنات پراس کی قیومیت اور بادشاہت قائم ہے۔ باقی سب اس کے سامنے ناچیز اور بے حیثیت ہوں گے۔ اس وجہ سے اللہ کی قیومیت اور بادشاہت میں کوئی رکاوٹ نہ ہو گی۔ البتہ دنیا میں بھی اس کی بادشاہت تھی تاہم یہاں کوئی سرکش جابر بھی ہوتا تھا لیکن آخرت میں یہ سب خوار ہوں گے۔

وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ مِنَ الصّٰلِحٰتِ: نیکیاں ایمان کے ساتھ ہوں وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ تو نیکیاں رہتی ہیں۔ غیر مومن سے صادر ہونے والا کام نیکی نہیں ہو سکتا۔ اگر غیر مومن کوئی نیکی انجام دیتا ہے تو اس کا عمل کفر کی وجہ سے حبط ہو جاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ عمل کے نیک ہونے کے لیے عمل کنندہ کا نیک ہونا ضروری ہے۔


آیات 111 - 112