آیات 9 - 10
 

وَ ہَلۡ اَتٰىکَ حَدِیۡثُ مُوۡسٰی ۘ﴿۹﴾

۹۔ اور کیا آپ تک موسیٰ کی خبر پہنچی ہے؟

اِذۡ رَاٰ نَارًا فَقَالَ لِاَہۡلِہِ امۡکُثُوۡۤا اِنِّیۡۤ اٰنَسۡتُ نَارًا لَّعَلِّیۡۤ اٰتِیۡکُمۡ مِّنۡہَا بِقَبَسٍ اَوۡ اَجِدُ عَلَی النَّارِ ہُدًی﴿۱۰﴾

۱۰۔ جب انہوں نے ایک آگ دیکھی تو اپنے گھر والوں سے کہا: ٹھہر جاؤ ! میں نے کوئی آگ دیکھی ہے، شاید میں اس میں سے تمہارے لیے کوئی انگارے لے آؤں یا آگ پر پہنچ کر راستے کا پتہ کر لوں۔

تفسیر آیات

حضرت موسیٰ علیہ السلام مدین سے واپس مصر جاتے ہوئے صحرائے سینا سے گزر رہے تھے۔

اِنِّیۡۤ انَسۡتُ: ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آگ کی روشنی صرف حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دیکھی تھی۔

فَقَالَ لِاَہۡلِہِ: بال بچے ہمراہ تھے۔

امۡکُثُوۡۤا: سے ظاہر ہوتا ہے کنبہ کے افراد دو سے زیادہ تھے۔

بِقَبَسٍ: سے معلوم ہوتا ہے موسم جاڑے کا تھا۔

اَوۡ اَجِدُ عَلَی النَّارِ ہُدًی: سے معلوم ہوتا ہے کہ راستہ گم کر دیا تھا مگر درحقیقت منزل کے قریب یعنی مقدس وادی طویٰ پہنچ گئے تھے۔


آیات 9 - 10