آیات 3 - 4
 

اِلَّا تَذۡکِرَۃً لِّمَنۡ یَّخۡشٰی ۙ﴿۳﴾

۳۔ بلکہ یہ تو خوف رکھنے والوں کے لیے صرف ایک یاد دہانی ہے۔

تَنۡزِیۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَ السَّمٰوٰتِ الۡعُلٰی ؕ﴿۴﴾

۴۔ یہ اس کی طرف سے نازل ہوا ہے جس نے زمین اور بلند آسمانوں کو بنایا ہے۔

تفسیر آیات

لِّمَنۡ یَّخۡشٰی: صرف خدا کا خوف دل میں رکھنے والوں کے لیے قرآن یاد دہانی ہے۔ واضح رہے ہر انسان کی فطرت اور جبلت میں خدا پرستی ودیعت ہے مگر اکثر لوگ اپنے فطری تقاضے پورے نہیں کرتے کیونکہ منفی تربیت اور مخالف رجحانات فطرت پر غالب آ جاتے ہیں جس کی وجہ سے فطرت کی آواز دب جاتی ہے اور اگر مخالف رجحانات کا دباؤ نہیں ہے تو ایسے لوگوں کو فطرت کی طرف بلایا جا سکتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہوں گے جن کے دل میں خدا کا خوف ہے۔ اپنی فطرت پر قائم ہیں تاہم فطرت کے تقاضے پورے کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں۔ ایسے لوگوں کو یاد دلایا جائے تو ان کی فطرت زندہ ہوجاتی ہے۔ اگر فطرت میں یہ باتیں پہلے سے موجود نہ ہوتیں تو انبیاء کی دعوت کو کوئی پذیرائی نہ ملتی۔

چنانچہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے انبیاء علیہم السلام کے فرائض بیان فرماتے ہوئے فرمایا:

فَبَعَثَ فِیہِمْ رَسُلَہُ وَ وَاتَرَ اِلَیْھِمْ اَنْبِیَائَ ہُ لِیَسْتَادُوہُمْ مِیثَاقَ فِطْرَتِہِ وَ یَذَکَّرُوہُمْ مَنْسِیَّ نِعْمَتِہِ وَ یَحْتَجُّوا عَلَیْہِمْ بَالتَّبْلِیغِ ۔۔۔۔ (نہج البلاغۃ خ ۱)

اللہ نے ان میں اپنے رسول مبعوث کیے اور لگاتار انبیاء بھیجے تاکہ ان سے فطرت کے عہد و پیمان پورے کرائیں اس کی بھولی ہوئی نعمتیں یاد دلائیں، پیغام ربانی پہنچا کر حجت تمام کریں۔


آیات 3 - 4