آیت 149
 

وَ مِنۡ حَیۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ اِنَّہٗ لَلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۴۹﴾

۱۴۹۔ اور آپ جہاں کہیں بھی نکلیں اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف موڑیں، کیونکہ یہ آپ کے رب کا برحق فیصلہ ہے اور اللہ تم لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے۔

تفسیر آیات

قبلے کے بارے میں پیش آنے والی الجھنوں کو ختم کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ یہ جدید حکم صرف مدینے سے مختص نہیں بلکہ ایک عمومی حکم ہے۔ مسلمان دنیا کے جس گوشے میں ہو، نماز کے وقت اسے اپنا رخ مسجد الحرام ہی کی طرف کرنا ہو گا۔ اس پرزور اور واضح بیان سے کمزور ایمان والوں اور منافقوں کے لیے حیلے بہانے کا موقع ختم ہو گیا کہ مبادا وہ مدینے سے باہر جا کر اپنی قدیم روایات کو اپناتے ہوئے بیت المقدس کی طرف رخ کرنا شروع کر دیں۔

ابتدائے آیت میں روئے سخن رسول خدا (ص) کی طرف ہے، جب کہ مقصود پوری امت ہے۔ مخاطبین کو متنبہ کرنے کا یہ ایک بلیغ انداز ہے کہ خطاب کسی سے ہو، لیکن کسی دوسرے کو سنانا مقصود ہو۔ قرآن کا طرز بیان یہی ہے۔ چنانچہ آیت کاآخری حصہ ’’اللہ تم لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے ‘‘ بتاتا ہے کہ مقصود کلام دوسروں کو متنبہ کرنا ہے۔

اہم نکات

۱۔ برحق قبلہ وہی ہے جو اللہ کی طرف سے متعین ہو: وَ اِنَّہٗ لَلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ ۔

۲۔ انسان جہاں کہیں بھی ہو اسے حق سے متمسک رہنا چاہیے: وَ مِنۡ حَیۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ۔۔۔۔


آیت 149