آیت 137
 

فَاِنۡ اٰمَنُوۡا بِمِثۡلِ مَاۤ اٰمَنۡتُمۡ بِہٖ فَقَدِ اہۡتَدَوۡا ۚ وَ اِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا ہُمۡ فِیۡ شِقَاقٍ ۚ فَسَیَکۡفِیۡکَہُمُ اللّٰہُ ۚ وَ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ﴿۱۳۷﴾ؕ

۱۳۷۔اگر یہ لوگ اسی طرح ایمان لائیں جس طرح تم ایمان لائے ہو تو وہ ہدایت پر ہیں اور اگر وہ روگردانی کریں تو وہ صرف مخالفت کے درپے ہیں، ان کے مقابلے میں تمہارے (حمایت کے) لیے اللہ کافی ہو گا اور وہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔

تفسیر آیات

اگر وہ بھی تمہاری طرح تمام انبیاء پر بلا تفریق ایمان لے آئیں اور نسلی تعصب سے کام نہ لیں تو حتمی طور پر وہ نسل اسماعیل کے رسول برحق محمد مصطفی (ص) پر بھی ایمان لے آئیں گے۔ اس صورت میں وہ بھی ہدایت یافتہ شمار ہوں گے اور اگر وہ نسل پرستی اور آبائی تقلید کی پرانی عادت پر ڈٹے رہے تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ وہ لوگوں میں پھوٹ ڈالنے اور امت مسلمہ کی مخالفت کے درپے ہیں۔

فَسَیَکۡفِیۡکَہُمُ اللّٰہُ ۚ وَ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ (اے رسول (ص) اس صورت میں اللہ تعالیٰ تمہاری حمایت کے لیے کافی ہے۔ ان کی تمام سازشیں ناکام اور عزائم ادھورے رہ جائیں گے اور وہ تمہیں کوئی گزند نہیں پہنچا سکیں گے۔

یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے رسول (ص) کی نصرت کا وعدہ بھی ہے اور پیش گوئی بھی۔

اہم نکات

۱۔ نسل پرستی، انتشار و پراگندگی اور ہدایت سے دوری کا موجب ہے۔

۲۔ اللہ کی حمایت نبی کو تمام سازشوں سے محفوظ رکھتی ہے۔


آیت 137