آیت 134
 

تِلۡکَ اُمَّۃٌ قَدۡ خَلَتۡ ۚ لَہَا مَا کَسَبَتۡ وَ لَکُمۡ مَّا کَسَبۡتُمۡ ۚ وَ لَا تُسۡـَٔلُوۡنَ عَمَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۳۴﴾

۱۳۴۔ یہ گزشتہ امت کی بات ہے، ان کے اعمال ان کے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے، تم لوگوں سے (گزشتہ امتوں کے بارے میں) نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے۔

تفسیر آیات

تمہارے اسلاف کتنے ہی مقرب بارگاہ کیوں نہ ہوں، ان پر فخر و مباہات کرنا لاحاصل ہے۔ اگر وہ صالحین میں سے تھے تو یہ فخر صرف انہیں حاصل تھا، جب کہ تمہیں اپنے اعمال کا جوابدہ ہونا پڑے گا۔ لہٰذا یہ نظریہ غیر منطقی ہے کہ بزرگ اسلاف کی عباد توں کا صلہ تمہیں مل جائے گا۔ تم یہ امید نہ رکھو، تم سے ہرگز یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تمہارے اسلاف کیا کرتے تھے۔

آیت کا خطاب اگرچہ عصر رسول (ص ) کے یہودیوں سے ہے، تاہم اس خطاب کو قرآن میں اس لیے درج کیا گیا کہ اس میں تمام امتوں کے لیے ایک حکم کلی ہے کہ پدرم سلطان بود کامیابی نہیں ہے۔ ہر شخص اور ہر امت کی تقدیر اپنے عمل سے بنتی ہے۔ دنیا و آخرت کی کامیابی اپنے ہی عمل سے مربوط ہے۔


آیت 134