آیات 16 - 18
 

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ اشۡتَرَوُا الضَّلٰلَۃَ بِالۡہُدٰی ۪ فَمَا رَبِحَتۡ تِّجَارَتُہُمۡ وَ مَا کَانُوۡا مُہۡتَدِیۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے میں گمراہی خرید لی ہے، چنانچہ نہ تو ان کی تجارت سودمند رہی اور نہ ہی انہیں ہدایت حاصل ہوئی۔

مَثَلُہُمۡ کَمَثَلِ الَّذِی اسۡتَوۡقَدَ نَارًا ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتۡ مَا حَوۡلَہٗ ذَہَبَ اللّٰہُ بِنُوۡرِہِمۡ وَ تَرَکَہُمۡ فِیۡ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبۡصِرُوۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے(تلاش راہ کے لیے) آگ جلائی، پھر جب اس آگ نے گرد و پیش کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کی روشنی سلب کر لی اور انہیں اندھیروں میں (سرگرداں) چھوڑ دیا کہ انہیں کچھ سجھائی نہیں دیتا۔

صُمٌّۢ بُکۡمٌ عُمۡیٌ فَہُمۡ لَا یَرۡجِعُوۡنَ ﴿ۙ۱۸﴾

۱۸۔وہ بہرے، گونگے اور اندھے ہیں پس وہ (اس ضلالت سے) باز نہیں آئیں گے۔

تشریح کلمات

مَثَلٌ:

عبرت انگیز داستان اور مشابہت کے معنی میں استعمال ہو تا ہے۔ المثل ایسی بات جو کسی اور بات سے ملتی جلتی ہو تاکہ ایک کے ذریعے دوسری کا مطلب واضح ہو جائے۔

اسْـتَوْقَدَ:

( و ق د ) وَقَدَ یَقِدُ آگ کے شعلے۔ استوقد جلنا یا جلانا۔ الوقود ایندھن۔

تفسیر آیات

منافقین کے سیاہ اعمال کے تذکرے کے بعد اب ان کے نتائج بیان ہو رہے ہیں کہ ان لوگوں نے احمقانہ سودا کیا۔ ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی اور سو فیصد گھاٹے میں رہے۔ اسی لیے وہ نفسیاتی طور پر پریشان رہتے ہیں۔ خداوند کریم نے منافقین کے اس اندرونی انتشار اور نفسیاتی الجھن کی تصویر کشی کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کی حالت اس شخص کی سی ہے، جسے روشنی حاصل کرنے کے مواقع حاصل ہوئے اوراس نے اردگرددیکھا اور اشیاء کے نفع و ضرر سے آگاہی حاصل کی ہی تھی کہ یکایک یہ روشنی چھن گئی اور چاروں طرف گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا گیا۔ ایسا شخص احساس محرومی سے بہت زیادہ دوچار ہوتا ہے، بہ نسبت اس شخص کے جس نے روشنی دیکھی ہی نہیں اور پہلے سے اندھیرے میں ہے۔

اہم نکات

۱۔ منافق اپنی مشکلات حل کرنے کے لیے کبھی کبھار حق کا سہارا لیتا ہے، لیکن اکثر باطل کے ساتھ وابستہ رہتا ہے۔

۲۔ منافق اپنی منافقانہ روش کے نتیجے میں اندرونی انتشاراور نفسیاتی اضطراب میں مبتلا رہتا ہے۔

۳۔ منافق کے سامنے کوئی مستقل لائحہ عمل نہیں ہوتا بلکہ وہ ابن الوقت ہوتا ہے۔

۴۔ منافق کے سامنے کوئی روشن مستقبل نہیں ہوتا۔

۵۔ منافقین کا سرمایۂ حیات خسارے میں ہے: فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُھُمْ ۔۔۔۔

۶۔ منافقین کے حواس حقائق کا صحیح ادراک نہیں کر سکتے۔ صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْىٌ ۔۔۔۔


آیات 16 - 18