آیت 8
 

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّقُوۡلُ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ بِالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ مَا ہُمۡ بِمُؤۡمِنِیۡنَ ۘ﴿۸﴾

۸۔ لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں ہم اللہ اور روز آخرت پر ایمان لے آئے، حالانکہ وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔

تفسیر آیات

ان آیات میں تین گروہوں کا ذکر ہے۔پہلا گروہ متقین کا ہے، دوسرا ناقابل ہدایت کفار کا اور تیسرا گروہ منافقین کا ہے۔ متقین کے لیے حق واضح ہوا اور انہوں نے اسے دل و جان سے قبول کیا اور کفار پر بھی حق واضح ہوا، لیکن انہوں نے از روئے عناد اسے رد کر دیا۔ منافقین وہ ہیں جنہیں نہ تو حق پر ایمان لا نے کی توفیق حاصل ہوئی اور نہ ہی اعلانیہ اس کے انکار اور اسے رد کرنے کی جرأت ہوئی۔ وہ دل میں کفر رکھتے ہیں اور زبان سے ایمان کا اقرار کرتے ہیں۔ یہ لوگ کفار سے بھی زیادہ خطرناک ہیں، کیونکہ یہ اپنے ضمیر کی آواز کے خلاف عمل کرتے ہیں۔ چنانچہ فکری اضطراب اور ذہنی ناہم آہنگی کاشکار ہوتے ہیں۔ منافقین کے بارے میں تفصیلی بحث سورۂ منافقین میں آئے گی۔

اہم نکات

۱۔ اللہ اور یوم آخرت پر پختہ یقین ہی ایمان و نفاق کے درمیان حد فاصل ہے۔

۲۔ ایمان دل میں ہو تو ایمان ہے لیکن اگر صرف زبان پر ہو تو نفاق کہلاتا ہے۔

۳۔ اسلام کے لیے کفرسے زیادہ نقصان دہ نفاق ہے۔


آیت 8