آیت 6
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا سَوَآءٌ عَلَیۡہِمۡ ءَاَنۡذَرۡتَہُمۡ اَمۡ لَمۡ تُنۡذِرۡہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ﴿۶﴾

۶۔ جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے لیے یکساں ہے کہ آپ انہیں متنبہ کریں یا نہ کریں وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

تشریح کلمات

کفر:

( ک ف ر ) چھپنے یا چھپانے والے کو کافر کہتے ہیں۔ کاشتکار اور رات کو بھی اسی لیے کافر کہا جاتا ہے، کیونکہ کاشتکار زمین میں بیج کو چھپاتا ہے اور رات اپنے دامن میں ہر چیز کو چھپا لیتی ہے۔ ترک شکر کے ذریعے نعمت کو چھپانا ’’کفران نعمت‘‘ کہلاتا ہے۔ توحید و رسالت کے منکر کو اس لیے کافر کہتے ہیں کہ وہ حق کو چھپاتا ہے۔

انذار:

( ن ذ ر ) توجہ دلانا، تنبیہ کرنا، برے انجام سے خبردار کرنا۔ انذار کا ترجمہ ’’ڈرانا ‘‘ درست نہیں۔ کیونکہ ہر ڈرانا انذار نہیں ہو تا بلکہ بقول ’’را غب‘‘ کسی خوفناک چیز سے آگاہ کرنا الانذار کہلاتا ہے، بشرطیکہ جس چیز سے آگاہ کیا جا رہا ہے اس میں خوف کا پہلو موجود ہو۔ بنابرایں خوف لازمۂ انذار ہے۔ چنانچہ جوہری کہتے ہیں:

اَلْاِنْذَارُ، اَلْاِبْلَاغُ وَ لَا یَکُوْنُ اِلَّا فِی التَّخْوِیْفِ ۔ {الصحاح ۲ : ۸۲۵}

انذار سے مراد پہنچانا ہے اور یہ صرف ڈرانے کے موقع پر استعمال ہوتا ہے۔

تفسیر آیات

اسلامی حقائق کو درک نہ کر سکنے یا ان سے غافل ہونے کی وجہ سے اگر کوئی شخص کفر اختیار کرے تو وہ قابل ہدایت ہے، لیکن اگر حقائق کے علم و ادراک کے بعد عناد اور ضد کی بنا پر کفر اختیار کرے تو ایسا کافر قابل ہدایت نہیں ہوتا:

وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَيْقَنَتْہَآ اَنْفُسُہُمْ ۔۔۔ {۲۷ نمل: ۱۴}

وہ ان نشانیوں کے منکر ہوئے حالانکہ ان کے دلوں کو یقین آ گیا تھا۔

یہ آیت ایسے کفار کے بارے میں ہے جو معرفت حق کے بعد کفر اختیار کرتے ہیں۔ اگر یہ بات تمام کفار کے بارے میں ہوتی تو دعوت انبیاء عبث اور بے معنی ہو جاتی۔ البتہ یہاں چند سوال پیدا ہوتے ہیں:

۱۔ یہ کہ جب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے کہ یہ کفار ایمان نہیں لائیں گے تو انہیں دعوت ایمان دینا کیسے درست ہے؟ بلکہ یہ عبث اور لاحاصل کام شمار ہوتا ہے۔

۲۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس اعلان کے بعد کہ یہ ایمان نہیں لائیں گے، کفار کا ایمان لانا محال ہے، ورنہ اللہ کے اعلان کا کذب لازم آئے گا۔

پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ صرف علم خدا کی وجہ سے کفار عذاب کے مستحق نہیں بن سکتے، جب تک انہیں دعوت حق نہ دی جائے اور یہ اس سے انکارنہ کر دیں، کیونکہ ثواب و عقاب کا تعلق اعمال سے ہے۔

دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ کفار کا ایمان لانا امر محال نہیں ہے بلکہ ممکن ہے کہ وہ ایمان لے

آئیں، مگر اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ وہ اپنے اختیارسے ایمان نہیں لائیں گے۔ لیکن اس علم کی وجہ سے ان کا ایمان لانا محال نہیں ہو جاتا۔ بالکل اسی طرح، جیسے ایک استاد کو اپنے تساہل پسند شاگرد کے مستقبل کا بخوبی علم ہوتا ہے کہ تساہل پسندی اس طالب علم کی سرشت میں شامل ہو چکی ہے، لہٰذا اب کبھی یہ ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتا۔ یہاں استاد کے اس علم کی وجہ سے شاگرد تساہل پسندی اور ناکامی پر مجبور نہیں ہوتا۔

اہم نکات

۱۔ جولوگ عناداور ضد کی بنا پر کفر اختیارکرتے ہیں وہ ناقابل ہدایت ہیں۔

۲۔ تنبیہ کرنا اور دعوت دینا اتمام حجت کے لیے ضروری ہے۔

۳۔ علم خدا موجب جبر نہیں۔


آیت 6