آیت 59
 

فَخَلَفَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ خَلۡفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوۃَ وَ اتَّبَعُوا الشَّہَوٰتِ فَسَوۡفَ یَلۡقَوۡنَ غَیًّا ﴿ۙ۵۹﴾

۵۹۔ پھر ان کے بعد ایسے ناخلف ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشات کے پیچھے چل پڑے پس وہ عنقریب ہلاکت سے دوچار ہوں گے۔

تشریح کلمات

خلف:

( خ ل ف ) جانشین کے معنوں میں ہے۔ کبھی خلف سے ناخلف مراد لیتے ہیں جیسے اس آیت میں ہے۔ کہتے ہیں کہ خَلَف لام پر فتحہ کے ساتھ اچھے اور خَلْف بہ سکون لام برے جانشین کے لیے آتا ہے۔

تفسیر آیات

ابنیاء، صدیقین اور صلحاء سب کو اپنی زندگی کے بعد ناخلف لوگوں سے واسطہ پڑا ہے جنہوں نے ان کی آنکھیں بند ہوتے ہی بگاڑ اور تغیر پیدا کرنا شروع کر دیا اور ہر امت کے ناخلف لوگوں نے اپنی قوم کو ایسے خطوط پر ڈال دیا جس کے نتیجے میں یہ قوم اپنے دین کے ستون یعنی نماز جیسی عبادت سے دور ہو گئی۔

اَضَاعُوا الصَّلٰوۃَ: نماز کے ضیاع کا مطلب واضح ہے کہ اس کے تمام احکام و آداب درست نہ ہوں تو نماز کا ضیاع ہے۔ ضیاع کے مقابلے میں محافظت ہے کہ نماز کا کوئی حصہ ضائع نہ جانے دیا جائے۔ وضو، غسل، قرائت ، رکوع، سجود، قیام میں سے ہر ایک کی محافظت ہو، صحیح طریقے سے انجام دیے جائیں۔ یہ اس طرح ہے کہ کسی چیز کو حفاظت سے رکھا جائے تو وہ چیز مرغوب ہو جاتی ہے اور اگر اس چیز کو حفاظت سے نہ رکھا جائے تو وہ چیز مرغوب نہیں رہتی۔

حدیث میں آیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جن چیزوں سے منع فرمایا ہے ان سے ایک یہ ہے کہ نقرۃ الغراب نہ کرو (مستدرک الوسائل ۴:۴۶۹)۔ یعنی کوئے کے چونچ مارنے کی طرح ہو اور سجدہ اور رکوع میں ٹھہراؤ و سکون نہ ہو صرف ماتھا لگے اور فوراً اٹھا لے۔

وَ اتَّبَعُوا الشَّہَوٰتِ: نماز چونکہ برائیوں سے دور رکھنے کا ایک موثر روحانی ذریعہ تھی۔ اس کے ضیاع کے بعد نفسانی خواہشات بے لگام ہو جاتی ہیں۔ حدیث میں آیا ہے:

ومن لم یعذل نفسہ فی الشہوات خاض فی الخبیثات ( الکافی ۲: ۳۹۳ باب صفۃ النفاق )

جو شخص اپنے آپ کو خواہشات سے دور نہ رکھے وہ برائیوں میں ملوث ہو جائے گا۔

اس آیت کے ذیل میں وہ مسلمہ حدیث بھی پڑھیے جس کے تحت جو کچھ سابقہ امتوں میں ہوا وہی کچھ اس امت میں بھی رونما ہو گا۔

چنانچہ حضرت حزیفۃ بن یمانؓ روایت کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

ولتسلکن طریق من کان قبلکم حذو القذۃ بالقذۃ وخدوا لنعل بالنعل ۔ ( تہذیب الاثار طبری ۷: ۷۱۔ مسند الشامیین طبرانی ۳: ۳۲۳)

تم لوگ اپنے سے پہلے لوگوں کی روش و انداز کے برابر قدم بہ قدم چلو گے۔

اس سلسلے میں مزید تشریح کے لیے ملاحظہ فرمائیں سورہ آل عمران آیت ۱۴۴۔

اہم نکات

۱۔ انبیاء علیہم السلام کے بعد ناخلف لوگوں نے ہمیشہ بگاڑ پیدا کیا ہے۔

۲۔ کسی امت میں بگاڑ اس وقت آئے گا جب معاشرے میں نماز کا اہتمام نہ ہو گا۔


آیت 59