آیت 58
 

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ مِنۡ ذُرِّیَّۃِ اٰدَمَ ٭ وَ مِمَّنۡ حَمَلۡنَا مَعَ نُوۡحٍ ۫ وَّ مِنۡ ذُرِّیَّۃِ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡرَآءِیۡلَ ۫ وَ مِمَّنۡ ہَدَیۡنَا وَ اجۡتَبَیۡنَا ؕ اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُ الرَّحۡمٰنِ خَرُّوۡا سُجَّدًا وَّ بُکِیًّا ﴿ٛ۵۸﴾

۵۸۔ یہ وہ انبیاء ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا جو اولاد آدم میں سے ہیں اور ان میں سے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں اٹھایا اور ابراہیم و اسرائیل کی اولاد میں سے اور ان لوگوں میں سے جنہیں ہم نے ہدایت دی اور برگزیدہ کیا، جب ان پر رحمن کی آیات کی تلاوت کی جاتی تو وہ روتے ہوئے سجدے میں گر پڑتے۔

تفسیر آیات

جن ابنیاء علیہم السلام کا ذکر آیا ہے یہ وہ انبیاء ہیں جن پر اللہ نے انعام کیا ہے۔ اپنی نعمتوں سے نوازا ہے۔ اللہ نے انبیاء علیہم السلام کو جن نعمتوں سے نوازا ہے ان سے مراد مادی نعمتیں نہیں ہو سکتیں بلکہ ان سے مراد نبوت و امامت اور رضائے الٰہی کا حصول ہے۔ چنانچہ سورہ حمد میں اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ’’جن پر انعام کیا ہے‘‘ کے یہ اوصاف بتائے کہ نہ تو ان پر اللہ کا غضب ہوا ہے نہ وہ گمراہ ہوئے ہیں۔ رضائے الٰہی اور ہدایت کی راہ پر ہیں۔ یہ دو باتیں ان لوگوں کے اوصاف ہیں جن پر اللہ کا انعام ہوا ہے۔

انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ تین نسلوں میں جاری رہا ہے۔ آدم، نوح اور ابراہیم علیہم السلام اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ میں گزشتہ تین سلسلوں کے انبیاء کے علاوہ وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی اور برگزیدہ کیا۔ وَ مِمَّنۡ ہَدَیۡنَا جملے کے اضافے سے اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ میں وہ انبیاء علیہم السلام بھی آ گئے جن کا ذکر سابقہ آیات میں نہیں آیا اور انبیاء علیہم السلام کے علاوہ صدیقین، شہداء اور صالحین بھی ان میں شامل ہو گئے۔ چنانچہ دوسری جگہ اس بات کی صراحت موجود ہے کہ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ میں کون کون شامل ہیں:

وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا (۴ نساء:۶۹)

اور جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے وہ انبیاء، صدیقین، گواہوں اور صالحین کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ نے انعام کیا ہے اور یہ لوگ کیا ہی اچھے رفیق ہیں۔

وَ مِمَّنۡ ہَدَیۡنَا: یہاں سے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے منقول یہ روایت قابل فہم ہو جاتی ہے:

وَ مِمَّنۡ ہَدَیۡنَا وَ اجۡتَبَیۡنَا نحن عنینا بھا ۔ (بحار الانوار ۲۴: ۱۴۷)

’’جنہیں ہم نے ہدایت دی اور برگزیدہ کیا‘‘ سے ہم مراد لیے گئے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ انبیاء کا سلسلہ تین نسلوں پر مشتمل ہے آدم، نوح اور ابراہیم۔

۲۔ جن پر اللہ کا انعام ہوتا ہے وہ مغضوب اور ضالین نہیں ہوتے۔ رضا و ہدایت الٰہی سے بہرہ ور ہوتے ہیں۔

۳۔ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ میں انبیاء، صدیقین، شہدا اور صالحین شامل ہیں۔


آیت 58