آیات 56 - 57
 

وَ اذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ اِدۡرِیۡسَ ۫ اِنَّہٗ کَانَ صِدِّیۡقًا نَّبِیًّا﴿٭ۙ۵۶﴾

۵۶۔ اور اس کتاب میں ادریس کا (بھی) ذکر کیجیے، وہ یقینا راستگو نبی تھے۔

وَّ رَفَعۡنٰہُ مَکَانًا عَلِیًّا﴿۵۷﴾

۵۷۔ اور ہم نے انہیں اعلیٰ مقام پر اٹھایا۔

تفسیر آیات

حضرت ادریس علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کے اجداد میں سے تھے اور بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے نہ تھے۔ اس لیے اسرائیل کی تاریخ میں ان کا ذکر نہیں ملتا۔

بعض کے نزدیک یہ وہی نبی ہیں جن کا نام توریت میں حنوک آیا ہے۔ ان کا نسب اس طرح بیان کیا جاتا ہے: ادریس بن یارد بن مھلائیل بن قینان بن انوش بن شیث بن آدم ۔

اخبار العلماء باخبار الحکماء سے منقول ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت ادریس علیہ السلام مصر میں پیدا ہوئے۔ مصری اور عربی میں ان کو ہرمس اور یونانی میں ارملیس کہتے ہیں۔ عبرانی میں ان کو خنوخ اور قرآن نے ادریس کہا ہے۔

وَّ رَفَعۡنٰہُ مَکَانًا عَلِیًّا: توریت میں قابیل کے فرزند حنوک کا ذکر آتا ہے۔ اگر حنوک سے مراد حضرت ادریس علیہ السلام ہیں تو اس میں یہ ذکر بھی ہے کہ ان کو اللہ نے اٹھا لیا تھا۔ اسلامی روایات میں یہ ذکر ملتا ہے کہ ان کو آسمان چہارم پر اٹھا لیا گیا ہے۔


آیات 56 - 57