آیات 54 - 55
 

وَ اذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ اِسۡمٰعِیۡلَ ۫ اِنَّہٗ کَانَ صَادِقَ الۡوَعۡدِ وَ کَانَ رَسُوۡلًا نَّبِیًّا ﴿ۚ۵۴﴾

۵۴۔ اور اس کتاب میں اسماعیل کا (بھی) ذکر کیجیے، وہ یقینا وعدے کے سچے اور نبی مرسل تھے۔

وَ کَانَ یَاۡمُرُ اَہۡلَہٗ بِالصَّلٰوۃِ وَ الزَّکٰوۃِ ۪ وَ کَانَ عِنۡدَ رَبِّہٖ مَرۡضِیًّا﴿۵۵﴾

۵۵۔ وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے اور وہ اپنے رب کے نزدیک پسندیدہ تھے۔

تفسیر آیات

حضرت اسماعیل ابن حضرت ابراہیم علیہما السلام، آپ حضرت ہاجرہ کے بطن سے پیدا ہوئے۔ آپؑ قوم جرہم کی طرف مبعوث ہوئے۔ آپؑ کے لیے ان دو آیات میں پانچ اوصاف بیان ہوئے ہیں:

۱۔ صَادِقَ الۡوَعۡدِ: تمام انبیاء اور صالحین صادق الوعد ہیں۔ یہاں حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لیے اس کا خصوصی طور پر ذکر بتاتا ہے کہ آپؑ اس صفت میں ایک خصوصی رتبہ رکھتے تھے۔

۲۔ رَسُوۡلًا: آپؑ کو رسول کہنے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قدیم عربوں میں آپؑ توحید کے داعی تھے۔ چنانچہ اسماعیل علیہ السلام کے بعد ایک جماعت ہمیشہ توحید پر قائم رہی۔

رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث سے بھی یہ بات واضح ہو جاتی ہے جس میں آپ ؐ نے فرمایا:

لم ازل انقل من اصلاب الطاہرین الی ارحام الطاہرات ۔ (بحار الانوار ۱۵:۱۱۷)

میں پاکیزہ صلبوں سے پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوتا رہا ہوں۔

۳۔ نَّبِیًّا: رسالت کے ذکر کے بعد نبوت کے ذکر سے مقام کی بلندی مراد لی جا سکتی ہے۔ پہلے بھی ذکر کیا گیا کہ ذکر میں ترتیب سے درجات میں ترتیب ضروری نہیں ہے۔

۴۔ وَ کَانَ یَاۡمُرُ: اپنے خاندان کی نماز و زکوٰۃ کی عملی تربیت کرتے تھے۔ خاندان کی تربیت ایک ایسا اہم فریضہ ہے جس پر عمل کرنا سب کے لیے اہم ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہوا:

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ اَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا ۔۔۔۔ (۶۶ تحریم: ۶)

اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ۔۔۔۔

تاہم انبیاء علیہم السلام کے لیے اپنے خاندان کی تربیت کی اہمیت اپنے مشن کی اہمیت کے برابر ہے۔ چونکہ اس الٰہی پیغام کو تسلسل دینے کے لیے ہر نبی کا اپنے خاندان کو خصوصی تربیت دینا ہوتا لازمی ہے۔

۵۔ وَ کَانَ عِنۡدَ رَبِّہٖ مَرۡضِیًّا: رضائے رب کا حصول انبیاء علیہم السلام کے لیے بھی ایک اہم مقام ہے۔ رضائے رب کے بھی درجات ہیں۔ یہاں اس مقام میں اعلیٰ درجے پر فائز ہونے کا ذکر ہے۔

اہم نکات

۱۔ اپنے خاندان کے افراد کی نماز اور زکوٰۃ کی تعلیم و تربیت، انبیاء کے لیے بھی قابل ذکر فضیلت ہے۔


آیات 54 - 55