آیت 53
 

وَ وَہَبۡنَا لَہٗ مِنۡ رَّحۡمَتِنَاۤ اَخَاہُ ہٰرُوۡنَ نَبِیًّا﴿۵۳﴾

۵۳۔ اور ان کے بھائی ہارون کو ہم نے اپنی رحمت سے نبی بنا کر (بطور معاون) انہیں عطا کیا۔

تفسیر آیات

ابتدائے بعثت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی تھی:

وَ اجۡعَلۡ لِّیۡ وَزِیۡرًا مِّنۡ اَہۡلِیۡ ہٰرُوۡنَ اَخِی (۲۰ طٰہ: ۲۹۔۳۰)

اور میرے کنبے میں سے میرا ایک وزیر بنا دے۔ میرے بھائی ہارون کو۔

اس دعا کو قبول کرتے ہوئے ہارون علیہ السلام کے ذریعے تقویت دینا اللہ کی رحمت ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ آپؐ نے علی علیہ السلام سے فرمایا:

اَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَۃِ ہَارُونَ مِنْ مُوسیٰ اِلَّا اَنَّہُ لَا نَبِیَّ بَعْدِی ۔ (الکافی ۸: ۱۰۶)

تجھے مجھ سے وہی مقام حاصل ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھا صرف یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

یہاں حضرت علی علیہ السلام کے لیے نبوت کا استثنا فرمایا ورنہ باقی موہبہ الٰہی اور رحمت خداوندی میں حضرت علی علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام شریک ہیں۔

اہم نکات

۱۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے ہارون علیہ السلام موہبہ الٰہی ، رحمت اور نبی تھے۔


آیت 53