آیت 52
 

وَ نَادَیۡنٰہُ مِنۡ جَانِبِ الطُّوۡرِ الۡاَیۡمَنِ وَ قَرَّبۡنٰہُ نَجِیًّا﴿۵۲﴾

۵۲۔اور ہم نے انہیں طور کی داہنی جانب سے پکارا اور رازدار بنانے کے لیے انہیں قربت عطا کی۔

تفسیر آیات

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نسبت سے کوہ طور کی دا ہنی جانب۔ ورنہ خود کوہ کا دایاں بایاں نہیں ہوتا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مدین سے مصر جاتے ہوئے کوہ طور سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی داہنی جانب سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ندا آئی تھی۔

یہ سوال تشنہ جواب رہے گا کہ دا ہنی جانب کے ذکر میں کیا حکمت پوشیدہ ہے؟ ممکن ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی داہنی جانب سے ندا آئی ہو اور اَیمَن، یَمن و برکت کی طرف اشارہ ہو۔

وَ قَرَّبۡنٰہُ نَجِیًّا: یہ قربت حسی تو نہیں ہو سکتی کیونکہ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے مناجات کے لیے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کوہ طور بلایا تاہم کوہ طور اللہ کا مسکن نہیں ہے کہ اس کو قریب کرنا کہا جائے۔ لہٰذا قربت سے مراد اس مقام پر فائز کرنا ہے جس سے وہ اللہ سے ہم کلام ہو سکتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ اللہ سے ہمکلام ہونے کے لیے قرب کا ایک رتبہ ضروری ہے۔


آیت 52