آیت 8
 

قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ غُلٰمٌ وَّ کَانَتِ امۡرَاَتِیۡ عَاقِرًا وَّ قَدۡ بَلَغۡتُ مِنَ الۡکِبَرِ عِتِیًّا﴿۸﴾

۸۔ عرض کی: میرے رب! میرے ہاں بیٹا کس طرح ہو گا جب کہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بھی بڑھاپے کی انتہا کو پہنچ چکا ہوں؟

تشریح کلمات

عِتِیًّا:

( ع ت و ) العتو سرکش ہونے کو کہتے ہیں۔ یہاں بڑھاپے کی ایسی حالت کو عِتِیًّا کہا ہے جہاں اصلاح اور مداوا کی کوئی سبیل نہیں رہتی۔

تفسیر آیات

بڑھاپے کی وجہ سے طاقت تولید ختم ہونے اور بیوی کے بانجھ ہونے کی صورت میں بھی اولاد کی خوشخبری باعث تعجب ہے اور اس جملے میں اسی تعجب کا اظہار ہے۔ ورنہ خود حضرت زکریا علیہ السلام نے ان دونوں باتوں کا اپنی دعا سے پہلے ذکر کیا ہے یا ممکن ہے ایمان کے باوجود برائے اطمینان یہ سوال اٹھایا ہو۔

اہم نکات

۱۔ مزید اطمینان کا مطالبہ ایمان کے منافی نہیں ہے۔


آیت 8