آیت 3
 

اِذۡ نَادٰی رَبَّہٗ نِدَآءً خَفِیًّا﴿۳﴾

۳۔جب انہوں نے اپنے رب کو دھیمی آواز میں پکارا ۔

تفسیر آیات

حضرت زکریا علیہ السلام نے دھیمی آواز میں اللہ کو پکارا۔ اس سے آداب دعا کا ایک اہم پہلو معلوم ہوا کہ اللہ کو دھیمی آواز میں پکارنا چاہیے۔ چنانچہ دوسری جگہ ارشاد ہوا:

اُدۡعُوۡا رَبَّکُمۡ تَضَرُّعًا وَّ خُفۡیَۃً ۔۔۔۔ (۷ الاعراف:۵۵)

اپنے رب کی بارگاہ میں دعا کرو عاجزی اور خاموشی کے ساتھ۔

وَ اذۡکُرۡ رَّبَّکَ فِیۡ نَفۡسِکَ تَضَرُّعًا وَّ خِیۡفَۃً وَّ دُوۡنَ الۡجَہۡرِ مِنَ الۡقَوۡلِ ۔۔۔۔ (۷ الاعراف: ۲۰۵)

(اے رسول) اپنے رب کو تضرع اور خوف کے ساتھ دل ہی دل میں اور دھیمی آواز میں صبح و شام یاد کیا کریں۔


آیت 3