آیت 74
 

فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَہٗ ۙ قَالَ اَقَتَلۡتَ نَفۡسًا زَکِیَّۃًۢ بِغَیۡرِ نَفۡسٍ ؕ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا نُّکۡرًا﴿۷۴﴾

۷۴۔پھر روانہ ہوئے یہاں تک کہ وہ دونوں ایک لڑکے سے ملے تو اس نے لڑکے کو قتل کر دیا، موسیٰ نے کہا : کیا آپ نے ایک بے گناہ کو بغیر قصاص کے مار ڈالا؟ یہ تو آپ نے واقعی برا کام کیا۔

تفسیر آیات

اس سلسلہ تعلیم کا دوسرا درس شروع ہوا۔ اس مرتبہ پہلے سے زیادہ قابل سرزنش اور ناقابل تحمل جرم سرزد ہوتے دیکھا۔ایک بے گناہ نَفۡسًا زَکِیَّۃًۢ پاکیزہ جان کا قتل۔ اس مرتبہ بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام صبر نہ کر سکے۔ ان کا وجدان، ضمیر اور جذبہ اس عہد پر غالب آ گیا جو اپنے معلّم سے کر رکھا تھا کیونکہ ایک نو عمر لڑکے کا قتل شریعت، وجدان اور سب لوگوں میں قابل نفرت جرم ہے۔ اس بار بھی معلّم نے یاد دلایا:


آیت 74