آیت 73
 

قَالَ لَا تُؤَاخِذۡنِیۡ بِمَا نَسِیۡتُ وَ لَا تُرۡہِقۡنِیۡ مِنۡ اَمۡرِیۡ عُسۡرًا﴿۷۳﴾

۷۳۔موسیٰ نے کہا: مجھ سے جو بھول ہوئی ہے اس پر آپ میرا مؤاخذہ نہ کریں اور میرے اس معاملے میں مجھے سختی میں نہ ڈالیں۔

تشریح کلمات

لَا تُرۡہِقۡنِیۡ:

( ر ھ ق ) کسی معاملے میں بزور جبر دبایا۔ رہق، ارہق مجرد مزید فیہ دونوں کے ایک ہی معنی ہیں۔

تفسیر آیات

یہاں بھول، بقول بعض مفسرین ترک کے معنوں میں ہے۔ میں نے جو عہد آپ کے ساتھ کیا تھا اس پر عمل کرنا ترک ہوا۔ اس پر معذرت چاہتا ہوں۔

حضرت معلّم سے نامناسب، غیر ضروری اور نامعقول عمل سرزد ہوتے دیکھ کر بادی النظر میں رد عمل کا ظاہر ہونا فطری ہے اور اس پر برہم ہونا قدرتی بات تھی۔ ایک طرف حضرت موسیٰ علیہ السلام اور معلّم میں معاہدہ ہے دوسری طرف اس خلاف ورزی پر رد عمل قدرتی و فطری ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے عہد پر غالب آیا۔


آیت 73