آیت 48
 

وَ عُرِضُوۡا عَلٰی رَبِّکَ صَفًّا ؕ لَقَدۡ جِئۡتُمُوۡنَا کَمَا خَلَقۡنٰکُمۡ اَوَّلَ مَرَّۃٍۭ ۫ بَلۡ زَعَمۡتُمۡ اَلَّنۡ نَّجۡعَلَ لَکُمۡ مَّوۡعِدًا﴿۴۸﴾

۴۸۔ اور وہ صف در صف تیرے رب کے حضور پیش کیے جائیں گے (تو اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا) تم اسی طرح ہمارے پاس آ گئے ہو جیسا کہ ہم نے پہلی بار تمہیں خلق کیا تھا، بلکہ تمہیں تو گمان تھا کہ ہم نے تمہارے لیے وعدے کا کوئی وقت مقرر نہیں کیا ہے۔

تفسیر آیات

اس آیت کا اشارہ مشرکین کی طرف ہے کہ وہ مشرکین ایک صف میں کھڑے ہوں گے۔

عَلٰی رَبِّکَ: آپ کے رب کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ آپ کا رب اس لیے فرمایا کہ مشرکین اکیلا اللہ کو اپنا رب نہیں مانتے تھے۔ ان کے اپنے مختلف ارباب تھے جن کی یہ لوگ پوجا کرتے تھے۔ چونکہ یہ لوگ صرف اللہ کو اپنا رب نہیں بلکہ اپنے ارباب کا رب مانتے تھے۔ اس لیے صحیح معنوں میں وہ اللہ کو رب نہیں مانتے تھے۔

لَقَدۡ جِئۡتُمُوۡنَا: آج وہ آپ کے رَبْ کے سامنے اسی طرح کھڑے ہیں جیسے وہ پہلی بار خلق ہو کر دنیا میں آئے تھے۔ اس وقت ان کے تن پر کپڑا تھا نہ دنیا کی کسی چیز کے وہ مالک تھے نہ بن سکتے تھے۔ اس وقت بھی وہ بے بس تھے اور آج بھی وہ عریاں ہیں۔ کسی چیز کے مالک ہیں نہ بن سکتے ہیں اور بے بس ہیں۔ جیسا کہ وہ اس وقت سو فیصد دوسروں کے رحم وکرم پر منحصر تھے، آج بھی وہ دوسروں کے رحم و کرم پر منحصر ہیں لیکن فرق یہ ہے کہ آج ان پر رحم و کرم کرنے والا اللہ کے سوا کوئی نہیں اور اللہ کا ان پر کوئی رحم و کرم نہ ہو گا چونکہ وہ صرف اللہ کو اپنا رب نہیں مانتے تھے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت میں نشاۃ ثانیہ کی بہت سی مثالیں نشاۃ اولیٰ میں موجود ہیں۔


آیت 48