آیت 47
 

وَ یَوۡمَ نُسَیِّرُ الۡجِبَالَ وَ تَرَی الۡاَرۡضَ بَارِزَۃً ۙ وَّ حَشَرۡنٰہُمۡ فَلَمۡ نُغَادِرۡ مِنۡہُمۡ اَحَدًا ﴿ۚ۴۷﴾

۴۷۔ اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور زمین کو آپ صاف میدان دیکھیں گے اور سب کو ہم جمع کریں گے اور ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔

تشریح کلمات

نُغَادِرۡ:

( غ د ر ) غادر کے معنی چھوڑنے کے ہیں۔

تفسیر آیات

وقوع قیامت کا ذکر ہے کہ اس دن زمین سے سارے پہاڑ غائب ہو جائیں گے اور زمین ہموار میدان بن جائے گی۔ پہاڑوں کے بارے میں مختلف آیات میں اسی مطلب کو بیان فرمایا ہے۔ مثلاً:

وَّ سُیِّرَتِ الۡجِبَالُ فَکَانَتۡ سَرَابًا (۷۸ نباء:۲۰)

اور پہاڑ چلا دیے جائیں گے تو وہ سراب ہو جائیں گے۔

وَّ بُسَّتِ الۡجِبَالُ بَسًّا فَکَانَتۡ ہَبَآءً مُّنۡۢبَثًّا (۵۶ واقعہ:۵۔۶)

اور پہاڑ ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے، تو یہ منتشر غبار بن کر رہ جائیں گے۔

ان سب آیتوں سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ قیامت کے دن کائناتی نظام میں ایک انقلاب آئے گا اور جس نظام سے ہم دنیا میں مانوس ہیں وہاں اس کی کوئی علامت نظر نہیں آئے گی۔ جیسا کہ فرمایا:

یَوۡمَ تُبَدَّلُ الۡاَرۡضُ غَیۡرَ الۡاَرۡضِ وَ السَّمٰوٰتُ وَ بَرَزُوۡا لِلّٰہِ الۡوَاحِدِ الۡقَہَّارُ ۔۔۔۔ (۱۴ ابراہیم: ۴۸)

یہ (انتقام) اس دن ہو گا جب یہ زمین کسی اور زمین سے سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی اور سب خدائے واحد و قہار کے سامنے پیش ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کائناتی نظام طبیعت میں ایک انقلاب کا نام ہے۔


آیت 47