آیت 45
 

وَ اضۡرِبۡ لَہُمۡ مَّثَلَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا کَمَآءٍ اَنۡزَلۡنٰہُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخۡتَلَطَ بِہٖ نَبَاتُ الۡاَرۡضِ فَاَصۡبَحَ ہَشِیۡمًا تَذۡرُوۡہُ الرِّیٰحُ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ مُّقۡتَدِرًا﴿۴۵﴾

۴۵۔ اور ان کے لیے دنیاوی زندگی کی یہ مثال پیش کریں: یہ زندگی اس پانی کی طرح ہے جسے ہم نے آسمان سے برسایا جس سے زمین کی روئیدگی گھنی ہو گئی پھر وہ ریزہ ریزہ ہو گئی، ہوائیں اسے اڑاتی ہیں اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ زندگی کو کبھی رعنائیاں مل جاتی ہیں۔ بارش کے پانی سے زمین سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے۔ کھیت لہلہانے لگتے ہیں۔ ہر طرف بہار ہی بہار ہوتی ہے۔ پھر یکایک وہی زندگی بے رونق ہو جاتی اور ہر طرف خزاں ہی خزاں ہوتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ دنیا کی ہر چیز ناپائیدار ہے۔


آیت 45