آیات 63 - 64
 

قَالَ اذۡہَبۡ فَمَنۡ تَبِعَکَ مِنۡہُمۡ فَاِنَّ جَہَنَّمَ جَزَآؤُکُمۡ جَزَآءً مَّوۡفُوۡرًا﴿۶۳﴾

۶۳۔ (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا : دور ہو جا! ان میں سے جو کوئی تیری پیروی کرے گا تو تم سب کے لیے جہنم کی سزا ہی یقینا مکمل سزا ہے۔

وَ اسۡتَفۡزِزۡ مَنِ اسۡتَطَعۡتَ مِنۡہُمۡ بِصَوۡتِکَ وَ اَجۡلِبۡ عَلَیۡہِمۡ بِخَیۡلِکَ وَ رَجِلِکَ وَ شَارِکۡہُمۡ فِی الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَوۡلَادِ وَ عِدۡہُمۡ ؕ وَ مَا یَعِدُہُمُ الشَّیۡطٰنُ اِلَّا غُرُوۡرًا﴿۶۴﴾

۶۴۔ اور ان میں سے تو جس جس کو اپنی آواز سے لغزش سے دوچار کر سکتا ہے کر اور اپنے سواروں اور پیادوں کے ساتھ ان پر چڑھائی کر دے اور ان کے اموال اور اولاد میں ان کا شریک بن جا اور انہیں (جھوٹے) وعدوں میں لگا رکھ اور شیطان سوائے دھوکے کے انہیں اور کوئی وعدہ نہیں دیتا۔

تشریح کلمات

وَ اسۡتَفۡزِزۡ:

( ف ز ز ) الاستقزاز ہلکا سمجھنا۔ گھبرا دینا اور جگہ سے ہٹا دینا۔

وَ اَجۡلِبۡ:

( ج ل ب ) الجلب کے اصل معنی کسی چیز کو ہنکانے اور چلانے کے ہیں۔ اجلب الیہ کسی پر زور چلا کر زبردستی اسے آگے بڑھانا۔

تفسیر آیات

ایک جنگ، ایک معرکہ جس میں شیطان اپنی سوار اور پیادہ فوج اور ساز و آواز کے ساتھ اولاد آدم پر حملہ آور ہے۔ اس حملے میں شیطان درج ذیل وسائل حرب بروئے کار لاتا ہے:

۱۔ بِصَوۡتِکَ: آواز۔ حق کے مقابلے میں ہر اٹھنے والی آواز کو جاذب اور پرکشش بنانا۔ آج کے ذرائع ابلاغ شاہد ہیں کہ ہر اس آواز کے ذریعے جس سے انسانی عقل مغلوب ہو جاتی ہے، سمعی ذرائع سے شیاطین کس قدر گمراہ کن افکار پھیلاتے اور اپنا کثیر سرمایہ خرچ کرتے ہیں۔

۲۔ وَ اَجۡلِبۡ عَلَیۡہِمۡ بِخَیۡلِکَ: طاقت کا استعمال۔ وہ اپنے کارندوں کے ذریعے بالکل ایک گرم معرکہ کی طرح، جس میں دشمن اپنے سوار اور پیدل فوج دونوں کو جھونک دیتے ہیں ، لوگوں کی عقل و حواس پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

۳۔ وَ شَارِکۡہُمۡ فِی الۡاَمۡوَالِ: اقتصادی حربے۔ اصولی طور پر انسان اپنے فائدے کے لیے مال کماتا ہے لیکن جب شیاطین کے حملے کی زد میں آتا ہے تو شیاطین ان سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ چنانچہ آج کے شیاطین، معاشروں میں مال کا اکثر حصہ غیر انسانی امور، مثلاً لہو و لہب، بلی کتے پالنے وغیرہ جیسی غیر ضروری چیزوں پر خرچ کرتے ہیں۔ اس مقام پر اعداد و شمار نہایت دہشت ناک ہیں۔

۴۔ وَ عِدۡہُمۡ: نفسیاتی حربے۔ دلفریب وعدوں کے ذریعے انسان کو فریب دینا، شیاطین کا خطرناک ترین حملہ ہے۔ وہ انسان سے دولت مندی، جاہ و ریاست اور بالا دستی کے پرکشش وعدے کرتے ہیں اور انسان سے احساس گناہ سلب کر کے گناہ کو ناچیز بنا کر پیش کرتے ہیں۔ کبھی گناہ کے بعد توبہ کا فریب دے کر اور کبھی غلط توجیہات سے گناہ کا ارتکاب کرنے پر اکساتے ہیں۔ گناہ کا ارتکاب کرنے والوں سے ہم روز اس قسم کی توجیہات سنتے ہیں۔ تارک الصلوۃ، بے حجاب، رشوت خور ہر ایک اپنے ان گناہوں کی توجیہات اور نامعقول قیاسات پر مبنی ایسے دلائل رکھتے ہیں جو سب کے سب شیطانی افکار ہیں۔

۵۔ وَ الۡاَوۡلَادِ: نئی نسل منفی اور مثبت تربیت کے لیے نہایت سازگار اور ہموار زمین رکھتی ہے، جیساکہ مثبت تربیت کے سلسلے میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

عَلَیْْکَ بَالْاَحْدَاثِ فَاِنَّہُمْ اَسْرَعْ اِلیَ کُلِّ خَیْرٍ ۔۔۔۔ (الکافی ۸: ۹۳)

نئی نسل پر توجہ دو کیونکہ یہ لوگ ہر کارخیر کی طرف سبقت لے جانے والے ہیں۔

اسی طرح منفی تربیت کے لیے بھی اس ذہن میں آمادگی موجود ہے۔ شیاطین اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔شیاطین کو اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع اس وقت ملتا ہے جب والدین ان کی تربیت میں کوتاہی کرتے اور برے ماحول میں ان کو جانے کی اجازت دیتے ہیں جیسا کہ لوگ اپنی اولاد کو مغربی ممالک میں لے جا کر شیاطین کے حوالے کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے اولاد باقیات صالحات بننے کی بجائے شیاطین کی آلہ کار بن جاتی ہے۔

وَ شَارِکۡہُمۡ فِی الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَوۡلَادِ کے ذیل حضرت علی علیہ السلام سے مخاطب ہو کر ابلیس کایہ قول ہے:

ما ابغضک احد الا سبقت نطفتی فی رحم امہ قبل ان یسبق نطفۃ ابیہ و لقد شارکت مبغضک فی الاموال و الاولاد ۔۔۔۔( شواہد التنزیل ۱: ۴۴۷)

(اے علی!) آپ سے وہ شخص بغض رکھے گا جس کی ماں کے رحم میں اس کے باپ سے پہلے میرا نطفہ پہنچ گیا ہو گا۔ (اے علی!) آپ سے بغض رکھنے والے کے اموال و اولاد میں شریک ہوتا ہوں۔

واقعہ حرہ کے بعد ہم علی علیہ السلام کی محبت سے پہچان لیتے تھے کہ ان میں حلال زادہ کون ہے اور غیر حلال زادہ کون ہے۔

واضح رہے واقعہ حرہ کے موقع پر یزیدی لشکر مدینہ منورہ میں تین دن تک عصمتیں لوٹتا رہا جس سے ایک ہزار کنواری لڑکیاں حاملہ ہو گئیں۔ حسکانی نے شواھد التنزیل میں آیت کے ذیل میں ، ابن عساکر نے تاریخ دمشق حالات امیر المؤمنین علیہ السلام میں ، خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد ۳: ۲۹۰ میں اس مضمون کی روایت کو مختلف لفظوں میں ذکر کیا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو کتاب طیب الفطرۃ فی حب المعترۃ ۔ حاشیہ شواھد التنزیل وغیرہ۔

اہم نکات

۱۔ شیطان گمراہی کے وسائل سے لیس ہے۔

۲۔ مال و اولاد شاطین کے حملہ کے زیادہ زد میں ہوتے ہیں۔


آیات 63 - 64