آیت 17
 

وَ کَمۡ اَہۡلَکۡنَا مِنَ الۡقُرُوۡنِ مِنۡۢ بَعۡدِ نُوۡحٍ ؕ وَ کَفٰی بِرَبِّکَ بِذُنُوۡبِ عِبَادِہٖ خَبِیۡرًۢا بَصِیۡرًا﴿۱۷﴾

۱۷۔ اور نوح کے بعد کتنی نسلوں کو ہم نے ہلاکت میں ڈال دیا اور آپ کا رب ہی اپنے بندوں کے گناہوں پر آگاہی رکھنے، نگاہ رکھنے کے لیے کافی ہے ۔

تفسیر آیات

تاریخ عالم کا آغاز نوح علیہ السلام کے بعد ہوا۔ نوح علیہ السلام کے بعد ہی انسان نے تمدن میں قدم رکھا اور فطری تقاضوں سے انسان میں انحراف آیا۔ نوح علیہ السلام سے پہلے کے انسان، فطری تقاضوں کے مطابق چلتے تھے۔ ان میں انحراف نہیں تھا۔ اسی لیے ان کو شریعت کی بھی ضرورت پیش نہیں آئی تھی۔

نوح علیہ السلام کے بعد انسان نے فطری تقاضوں سے انحراف کیا تو انہیں دوبارہ فطری تقاضوں کی طرف واپس کرنے کے لیے قانون یعنی شریعت کی ضرورت پیش آئی:

شَرَعَ لَکُمۡ مِّنَ الدِّیۡنِ مَا وَصّٰی بِہٖ نُوۡحًا ۔۔۔۔ (۴۲ شوریٰ: ۱۳)

اس نے تمہارے لیے دین کا وہی دستور معین کیا جس کا اس نے نوح کو حکم دیا تھا۔

اور انہی انحرافات کی پاداش میں نوح علیہ السلام کے بعد کی نسلیں ہلاک ہوئیں۔

اہم نکات

۱۔ تاریخ، شریعت اور انحراف، نوح علیہ السلام کے بعد شروع ہوا۔


آیت 17