آیات 19 - 21
 

وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ مَا تُسِرُّوۡنَ وَ مَا تُعۡلِنُوۡنَ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اور اللہ سب سے باخبر ہے جو تم پوشیدہ رکھتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو۔

وَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَا یَخۡلُقُوۡنَ شَیۡئًا وَّ ہُمۡ یُخۡلَقُوۡنَ ﴿ؕ۲۰﴾

۲۰۔ اور اللہ کو چھوڑ کر جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو خلق نہیں کر سکتے بلکہ خود مخلوق ہیں۔

اَمۡوَاتٌ غَیۡرُ اَحۡیَآءٍ ۚ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ ۙ اَیَّانَ یُبۡعَثُوۡنَ﴿٪۲۱﴾

۲۱۔ وہ زندہ نہیں مردہ ہیں اور انہیں اتنا بھی معلوم نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ مَا تُسِرُّوۡنَ: اللہ ان مشرکین کے حال سے بے خبر ہونے کی بنیاد پر تو نعمتیں فراہم نہیں کرتا ہے بلکہ وہ ان کے دلوں کی بات سے بھی واقف ہے۔

۲۔ وَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ: نیز ربوبیت کے لائق تو صرف وہ ذات ہے جو خالق، منعم ہے اور انسان کے اندرونی حالات کا علم و آگہی رکھتی ہے۔

۳۔ اَمۡوَاتٌ غَیۡرُ اَحۡیَآءٍ: جب کہ جن بتوں کی یہ لوگ پرستش کرتے ہیں ، نہ تو وہ خالق ہیں بلکہ وہ خود مخلوق ہیں ، منعم ہیں نہ انہیں انسان کے حالات سے آگہی ہے۔ حتیٰ خود زندہ بھی نہیں اور حیات بھی نہیں رکھتے۔

۴۔ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ: اور اس بات کا شعور بھی نہیں رکھتے کہ ان بتوں کی پوجا کرنے والے کب اٹھائے جائیں گے۔

اہم نکات

۱۔ ربوبیت کے لیے خالق، منعم اور عالم باسرار ہونا ضروری ہے۔


آیات 19 - 21