آیت 2
 

یُنَزِّلُ الۡمَلٰٓئِکَۃَ بِالرُّوۡحِ مِنۡ اَمۡرِہٖ عَلٰی مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖۤ اَنۡ اَنۡذِرُوۡۤا اَنَّہٗ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنَا فَاتَّقُوۡنِ﴿۲﴾

۲۔ وہ اپنے حکم سے فرشتوں کو روح کے ساتھ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے (اس حکم کے ساتھ) کہ انہیں تنبیہ کرو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں لہٰذا تم میری مخالفت سے بچو۔

تفسیر آیات

۱۔ یُنَزِّلُ الۡمَلٰٓئِکَۃَ: اللہ ہر قسم کے شرک سے بالاتر ہے۔ وہ فرشتوں کو الروح من امرہ کے ساتھ نازل فرماتا ہے۔ وہ روح جس کا تعلق امر خدا سے ہے۔ اللہ فرشتوں کو اس روح کے ساتھ نازل فرماتا ہے جس کا تعلق عالم امری سے ہے، وحی لے کر نازل ہوتے ہیں۔ واضح رہے عالم خلق اور عالم امر دو چیزیں ہیں۔ تمام خلق کا تعلق ایجاد نظام سے ہے اور عالم امر کا تعلق بقائے نظام سے ہے۔ خلقت کے بعد کائنات کے نظام کو برقرار رکھنے کے لیے امر خدا کارفرما ہوتا ہے۔

الروح سے وہی روح مراد ہے جس سے زندگی اور حیات ملتی ہے۔ فرشتے عالم امری سے متعلق حیات آفرین چیزیں لے کر انبیاء علیہم السلام پر نازل ہوتے ہیں۔ مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖۤ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے۔ واضح رہے کہ اللہ کی مشیت اندھی بانٹ نہیں ہے۔ اللہ کی چاہت اور مشیت حکیمانہ ہوتی ہے۔ جو اس کا اہل ہے اسی کو چاہتا ہے:

اَللّٰہُ اَعۡلَمُ حَیۡثُ یَجۡعَلُ رِسَالَتَہٗ ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۱۲۴)

اللہ (ہی) بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کہاں رکھے۔

۲۔ اَنۡ اَنۡذِرُوۡۤا: یہ جملہ قرینہ ہے کہ یہ فرشتے جس حیات آفرین حکم کے ساتھ نازل ہوتے ہیں وہ حیات آفرین حکم لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ۔۔۔۔(۴۷ محمد: ۱۹) پر مشتمل تنبیہ ہے۔

اہم نکات

۱۔ فرشتے انبیاء پر حیات آفرین امور لے کر اترتے ہیں: بِالرُّوۡحِ مِنۡ اَمۡرِہٖ ۔۔۔

۲۔ توحید اور تقویٰ انسان کے لیے حیات آفرین ہے: لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنَا فَاتَّقُوۡنِ ۔

۳۔ تمام عقائد توحید میں اور تمام احکام تقوی میں مضمر ہیں۔


آیت 2