آیت 9
 

اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ﴿۹﴾

۹۔ اس ذکر کو یقینا ہم ہی نے اتارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔

تفسیر آیات

مشرکین نے نُزِّلَ عَلَیۡہِ الذِّکۡرُ ، جس پر یہ ذکر نازل کیا گیا ہے، کی تعبیر بہ صیغہ مجہول اختیار کی ہے اور نازل کرنے والے کا ذکر نہ کر کے یہ استہزاء کیا ہے: یہ نصیحتوں والی کتاب نہ معلوم کس کی طرف سے اس مجنون پر نازل ہو رہی ہے۔

۱۔ اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ: اس آیت میں پورے تاکیدی لفظوں کے ساتھ تین متکلم کی ضمیروں میں فرمایا: اِنَّا، نَحۡنُ، نَزَّلۡنَا اس ذکر کو ہم نے خود ہی نازل کیا ہے۔ رہا دوسرا نکتہ کہ جس پر نازل ہوا ہے وہ دیوانہ ہے تو سن لو! یہ ایک ایسا ذکر ہے جس کے ہم خود محافظ ہیں۔ یہ ذکر دیوانے پر نازل نہیں ہو رہا، ایک امین سینے پر نازل ہو رہا ہے جہاں اس کی پوری محافظت ہو گی۔ نہ تم اسے مٹا سکو گے اور نہ قیامت تک اس کے کسی حرف عبارت اور جملے میں تبدیلی و تحریف ہو سکتی ہے۔

۲۔ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ: اللہ تعالیٰ خود قرآن کا محافظ ہے۔ چونکہ قرآن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے، ممکن نہیں ہے کہ یہ معجزہ محفوظ نہ رہے اور اسے بیرونی و داخلی دشمن غیر محفوظ بنا دے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو عصا جب معجزے کے طور پر دیا گیا ہے تو ممکن نہیں ہے کہ فرعون کے جادوگروں کے مقابلے کے وقت اس عصا کو بیرونی دشمن فرعون اور داخلی دشمن سامری کوئی نقصان پہنچا سکے۔ لہٰذا قرآن تحریف ناپذیر ہے۔ اس میں تحریف ممکن نہیں ہے۔

۳۔ چنانچہ آج ہم اس محافظت کو واضح طور پر دیکھ رہے ہیں کہ آسمانی کتابوں میں صرف قرآن مجیدلفظ بہ لفظ محفوظ ہے۔ قرآن کے الفاظ، حروف بلکہ طرز و طریقہ تحریر تک میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ کوئی جابر اس کا راستہ روک سکا اور نہ کوئی سازش اس کے اثرات کو کم کر سکی۔ نہ کوئی اعتراض و تشکیک اس کی قدر و قیمت کو گھٹا سکی بلکہ دشمنوں کی تمام سازشوں، حاسدوں کے تمام طعنوں اور جابروں کی تمام طاقتوں کے باوجود آج یہ قرآن، دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔

قرآن مسلمانوں کے ہاتھوں یداً بیدٍ تواتر کے ساتھ ہم تک پہنچا ہے جیسا کہ جنگ احد و بدر اور فتح مکہ کے وقائع تواتر سے ہم تک پہنچے ہیں۔

قرآن مجید کے تحریف سے محفوظ ہونے پر ہم مقدمہ میں تفصیل کے ساتھ بحث کر چکے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ یہ قرآن ہر قسم کی تحریفوں سے محفوظ ہے: وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ۔

۲۔ اس ذکر کا نازل کنندہ اللہ ہونا، اس کی محافظت کی ضمانت ہے: اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا ۔۔۔۔


آیت 9