آیت 7
 

وَ اِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّکُمۡ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ وَ لَئِنۡ کَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ﴿۷﴾

۷۔ اور (اے مسلمانو! یاد کرو) جب تمہارے رب نے خبردار کیا کہ اگر تم شکر کرو تو میں تمہیں ضرور زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب یقینا سخت ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ: شکر کی صورت میں زیادہ کے وعدہ میں لام اور نون کے ساتھ تاکید فرمائی ہیں۔ اس تاکید سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ شکر کی صورت میں اضافہ و فزونی اللہ کا ایک لازمی قانون ہے جو خود اپنی جگہ ایک رحمت ہے۔

جب کہ ناشکری کی صورت میں عذاب کے لیے تاکیدی تعبیر اختیار نہیں فرمائی۔ اس سے یہ مترشح ہوتا ہے کہ کفران نعمت کی صورت میں عذاب ایک لازمی قانون نہیں ہے۔ یہاں عفو اور در گزر کے لیے گنجائش موجود ہے۔ البتہ عذاب کے شدید ہونے پر تاکید ہے لیکن عذاب کرنے کی تاکید نہیں ہے۔ جیسے لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ فرمایا ہے، لاعذبنکم نہیں فرمایا۔ چنانچہ فرمایا:

وَ مَاۤ اَصَابَکُمۡ مِّنۡ مُّصِیۡبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتۡ اَیۡدِیۡکُمۡ وَ یَعۡفُوۡا عَنۡ کَثِیۡرٍ ﴿﴾ (۴۲ شوری: ۳۰)

اور تم پر جو مصیبت آتی ہے وہ خود تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے آتی ہے اور وہ بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے۔

۲۔ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ: نعمتوں پر شکر کرنا، مستقیم الفکر، متوازن سوچ اور اعلیٰ قدروں کا مالک ہونے کی دلیل ہے۔ ایسی صورت میں نعمتوں کی قدر دانی ہوتی ہے۔ قدردانی، فراوانی و فزونی نعمت اور ناقدری، ضیاع نعمت کا باعث ہوتی ہے۔

۳۔ وَ لَئِنۡ کَفَرۡتُمۡ: شکر اور قدردانی کی صورت میں فزونی نعمت کا ذکر فرمایا لیکن ناشکری اور ناقدری کی صورت میں زوال نعمت کا نہیں ، عذاب کا ذکر ہے۔ ممکن ہے یہ عذاب زوال نعمت کی صورت میں ہو اور ممکن ہے یہ عذاب اخروی ہو۔ دنیا میں ناشکروں کو مہلت دی جاتی ہے کہ فزونی عذاب کا باعث بنے اور بہت سی نعمتیں عذاب کا باعث بنتی ہیں۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

شُکْرُ النِّعْمَۃِ اجْتِنَابُ الْمَحَارِمِ وَ تَمَامُ الشُّکْرِ قَوْلُ الرَّجُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِ الْعَالَمِینِ ۔ (الکافی ۲: ۹۵)

حرام چیزوں سے اجتناب ہی نعمت کا شکر ہے اور شکر اس وقت پورا ہو جاتا جب کوئی شخص یہ کہہ دے: الحمد اللّٰہ رب العالمین ۔

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے روایت ہے:

اَشْکَرْکُمْ لِلّٰہِ اَشْکَرْکُمْ لِلنَّاسِ ۔ ( الکافی ۲: ۹۹ باب الشکر)

تم میں اللہ کا زیادہ شکر کرنے والا وہ ہے جو لوگوں کا زیادہ شکر گزار ہے۔

اہم نکات

۱۔ شکر گزاری اور قدردانی باعث فراوانی ہے۔

۲۔ نافرمانی ناشکری ہے۔


آیت 7