آیت 4
 

وَ فِی الۡاَرۡضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّ جَنّٰتٌ مِّنۡ اَعۡنَابٍ وَّ زَرۡعٌ وَّ نَخِیۡلٌ صِنۡوَانٌ وَّ غَیۡرُ صِنۡوَانٍ یُّسۡقٰی بِمَآءٍ وَّاحِدٍ ۟ وَ نُفَضِّلُ بَعۡضَہَا عَلٰی بَعۡضٍ فِی الۡاُکُلِ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ﴿۴﴾

۴۔ اور زمین میں باہم متصل ٹکڑے ہیں اور انگوروں کے باغات ہیں نیز کھیتیاں اور کھجور کے درخت ہیں جن میں سے کچھ دوہرے تنے کے ہوتے ہیں اور کچھ دوہرے نہیں ہوتے، سب کو ایک ہی پانی سے سیراب کیا جاتا ہے لیکن پھلوں میں (لذت میں) ہم بعض کو بعض سے بہتر بناتے ہیں، عقل سے کام لینے والوں کے لیے یقینا ان چیزوں میں نشانیاں ہیں۔

تشریح کلمات

الصنو:

( ص ن و ) کسی درخت کی جڑ کی مختلف شاخوں میں سے ہر ایک کو صنو کہا جاتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ زمین کے ٹکڑے ایک دوسرے سے متصل ہیں۔ یہ سب ٹکڑے نہ صرف جغرافیائی اعتبار سے ایک دوسرے سے متصل ہیں بلکہ جن عناصر پر مشتمل ہیں ان میں بھی یہ ایک دوسرے کے قریب اور متشابہ ہیں۔ اس کے باوجود مختلف علاقوں کی زمین کی خاصیت مختلف ہے۔ بعض علاقے پھلوں کے لیے سازگار ہیں۔ وہ بھی ایک جیسے نہیں۔ کوئی علاقہ کسی پھل کے لیے، کوئی اور سرزمین کسی دوسرے پھل کے لیے سازگار ہے۔ اس طرح مختلف خاصیتوں کے پھل وجود میں آتے ہیں، ہر خاصیت کا پھل انسان کی صحت کے لیے مفید ہے۔

۲۔ صِنۡوَانٌ وَّ غَیۡرُ صِنۡوَانٍ: درخت کو شاخوں کے ذریعے گھنا کر دیا تاکہ ہر شاخ پر پھلوں کو لادا جا سکے۔ کچھ درخت صرف ایک تنے پر مشتمل ہوتے ہیں جیسے سفیدہ، جو عمارت سازی میں کام آتے ہیں۔

۳۔ صِنۡوَانٌ وَّ غَیۡرُ صِنۡوَانٍ: ان مختلف درختوں اور زراعتوں کو ایک پانی سے سیراب کیا جاتا ہے۔ یہ ایک پانی خاک میں موجود عناصر کی ترکیب میں کام دیتا ہے۔ پھلوں اور دانہ ہائے گندم و جَو مختلف عناصر کی ترکیب سے وجود میں آتے ہیں۔ عناصر کی ترکیب کے اختلاف سے زمین سے اگنے والے پودے مختلف ہوتے ہیں۔ ان سب کے لیے پانی مختلف نہیں ہے بلکہ انہیں ایک پانی سے سیراب کیا جاتا ہے۔

۴۔ وَ نُفَضِّلُ بَعۡضَہَا عَلٰی بَعۡضٍ: زمین، پانی ایک ہونے کے باوجود کچھ میوؤں کو دوسرے سے شکل، مقدار، خوشبو، شیرینی، ترشی اور لذت میں بہتر کر دیتی ہے۔ یہ سب اس قادر مطلق کی تدبیری آیات ہیں۔

۴۔ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ: ان باتوں سے نتیجہ اخذ کرنے والے وہی لوگ ہوں گے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔


آیت 4