آیت 3
 

وَ ہُوَ الَّذِیۡ مَدَّ الۡاَرۡضَ وَ جَعَلَ فِیۡہَا رَوَاسِیَ وَ اَنۡہٰرًا ؕ وَ مِنۡ کُلِّ الثَّمَرٰتِ جَعَلَ فِیۡہَا زَوۡجَیۡنِ اثۡنَیۡنِ یُغۡشِی الَّیۡلَ النَّہَارَ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ﴿۳﴾

۳۔ اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا بنائے اور ہر طرح کے پھلوں کے دو جوڑے بنائے، وہی رات سے دن کو ڈھانپ دیتا ہے، غور و فکر کرنے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانیاں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ ہُوَ الَّذِیۡ مَدَّ الۡاَرۡضَ: زمین کو اس طرح پھیلایا کہ اس کی پشت پر زندگی پھل پھول سکے۔ اس قدر سخت بنایا کہ دانہ نہ اُگ سکے اور نہ اس قدر نرم بنایا کہ عمارتیں و دیگر وزنی چیزیں اسی میں دھنس جائیں۔

۲۔ وَ جَعَلَ فِیۡہَا رَوَاسِیَ: پھر اس میں پہاڑوں کو بلند کر کے زمین کی طرف دریاؤں کو جاری فرمایا کہ پہاڑوں پر برف کے ذریعے پانی کا ذخیرہ کیا اور یہ برف آہستہ آہستہ پگھل کر میدانوں کی طرف دریا بن کر روانہ ہو جاتی ہیں جن سے زمین سر سبز اور زرخیز بن جاتی ہیں۔

۳۔ وَ مِنۡ کُلِّ الثَّمَرٰتِ: ہر طرح کے پھلوں میں جوڑے بنائے۔ اخیراً انسان کو پتا چلا کہ صرف عالم حیوانات نہیں جن کی بقا، رونق و حیات، نر و مادہ کے امتزاج سے ہے بلکہ نباتات کی دنیا میں بھی پھلوں پھولوں کی رعنائیاں زوجیت کی مرہون منت ہیں۔ قرآن کا تو بہت پہلے صاف لفظوں میں اعلان تھا:

سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡاَزۡوَاجَ کُلَّہَا مِمَّا تُنۡۢبِتُ الۡاَرۡضُ وَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ مِمَّا لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿﴾ (۳۶ یٰسٓ: ۳۶)

پاک ہے وہ ذات جس نے تمام جوڑے بنائے ان چیزوں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور خود ان سے اور ان چیزوں سے جنہیں یہ جانتے ہی نہیں۔

لہٰذا زوجیت نہ صرف عالم حیوانات و نباتات پر حاکم ہے بلکہ عالم مجہولات پر بھی حاکم ہے۔

۴۔ یُغۡشِی الَّیۡلَ النَّہَارَ: شب و روز کی آمد ورفت میں موجود بے شمار حکمتیں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں کہ ان دونوں کا زمین میں حیات و زندگی برقرار رکھنے میں بہت بڑا دخل ہے۔

ان چیزوں کی باہمی ہم آہنگی، ربط اور نظم و ترتیب صاحبان غور و فکر کے لیے ایک بین دلیل ہے کہ ان چیزوں کا تدبیر کنندہ اللہ ہے۔

۵۔ نَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ: واضح رہے مذکورہ نشانیاں جہاں خالق کے وجود پر دلالت کرتی ہیں وہاں خالق کی تدبیر پر بھی دلالت کرتی ہے کہ اس کائنات میں مؤثر فی الوجود ایک ہی ہے، خواہ تخلیق ہو یا تدبیر۔

اہم نکات

۱۔ پہاڑوں کا دریاؤں کی تشکیل میں بڑا دخل ہے جس طرح زوجیت کا حیات کی تشکیل میں بڑا دخل ہے۔


آیت 3