آیات 59 - 61
 

وَ لَمَّا جَہَّزَہُمۡ بِجَہَازِہِمۡ قَالَ ائۡتُوۡنِیۡ بِاَخٍ لَّکُمۡ مِّنۡ اَبِیۡکُمۡ ۚ اَلَا تَرَوۡنَ اَنِّیۡۤ اُوۡفِی الۡکَیۡلَ وَ اَنَا خَیۡرُ الۡمُنۡزِلِیۡنَ﴿۵۹﴾

۵۹۔ اور جب یوسف ان کے لیے سامان تیار کر چکے تو کہنے لگے: (دوبارہ آؤ تو) باپ کی طرف سے اپنے ایک (سوتیلے) بھائی کو میرے پاس لانا، کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں پورا ناپتا ہوں اور بہترین مہمان نواز ہوں ؟

فَاِنۡ لَّمۡ تَاۡتُوۡنِیۡ بِہٖ فَلَا کَیۡلَ لَکُمۡ عِنۡدِیۡ وَ لَا تَقۡرَبُوۡنِ ﴿۶۰﴾

۶۰۔ پس اگر تم اس بھائی کو نہ لاؤ گے تو میرے پاس سے نہ تو تمہیں کوئی غلہ ملے گا اور نہ ہی تم میرے نزدیک آنا۔

قَالُوۡا سَنُرَاوِدُ عَنۡہُ اَبَاہُ وَ اِنَّا لَفٰعِلُوۡنَ﴿۶۱﴾

۶۱۔ انہوں نے کہا: ہم اس کے والد سے اسے طلب کریں گے اور ہم ایسا کر کے رہیں گے۔

تشریح کلمات

بِجَہَازِہِمۡ:

( ج ھـ ز ) الجھاز ساز و سامان جو تیار کر کے رکھا جائے۔ التجھیز تیار کردہ سامان کا لادنا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَمَّا جَہَّزَہُمۡ بِجَہَازِہِمۡ: واقعے کا تسلسل کچھ اس طرح ہو سکتا ہے کہ جب وہ حضرت یوسف علیہ السلام کے دربار میں داخل ہوئے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے تو انہیں پہچان لیا لیکن بظاہر گفتگو اس طرح ہوئی ہو گی کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے پوچھا ہو گا: آپ کون لوگ ہیں۔ جواب دیاہو گا: ہم ملک شام سے آ رہے ہیں اور ہم ایک باپ کی اولاد ہیں۔ ہمارے والد یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم خلیل ہیں۔ ہم دس بھائی ہیں۔ ان میں سے ایک بھائی والد کے پاس ہے یا حضرت یوسف علیہ السلام نے جان بوجھ کر بات اس نہج پر چلائی ہو گی کہ اپنے بھائی بنیامین کا ذکر آئے۔

۲۔ فَاِنۡ لَّمۡ تَاۡتُوۡنِیۡ بِہٖ: جب ان کو مناسب غلہ فراہم فرمایا اور سامان تیار ہو گیا، اس وقت حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا: اپنے اس بھائی کو ساتھ لے آؤ۔ تمہیں یہاں ہر طرح کا امن ہو گا۔ تمہاری بہترین پذیرائی ہو گی اور ضرورت کا غلہ بھی مل جایا کرے گا۔ دوسری صورت میں تمہیں غلہ نہیں ملے گا، نہ ہی میرے دربار میں آ سکو گے۔

برادران یوسف کو علم تھا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام بنیامین کو ساتھ بھیجنے پر آسانی سے آمادہ نہ ہوں گے۔ اس لیے لفظ سَنُرَاوِدُ جو طلب کوشش کے معنوں میں ہے، استعمال کیا۔

اہم نکات

۱۔ اخلاق انبیاء ہے کہ حاسد برادران کے ساتھ بہترین سلوک کیا جائے۔ وَ اَنَا خَیۡرُ الۡمُنۡزِلِیۡنَ -

۲۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے خاندان کو یکجا کرنے کے لیے اقتصادی دباؤ استعمال کیا۔ فَلَا کَیۡلَ -


آیات 59 - 61