آیت 10
 

قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ لَا تَقۡتُلُوۡا یُوۡسُفَ وَ اَلۡقُوۡہُ فِیۡ غَیٰبَتِ الۡجُبِّ یَلۡتَقِطۡہُ بَعۡضُ السَّیَّارَۃِ اِنۡ کُنۡتُمۡ فٰعِلِیۡنَ﴿۱۰﴾

۱۰۔ ان میں سے ایک کہنے والا بولا:یوسف کو قتل نہ کرو (اور اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو) اسے کسی گہرے کنویں میں ڈال دو کوئی قافلہ اسے نکال کر لے جائے گا۔

تشریح کلمات

الۡجُبِّ:

کنواں جو پختہ یا لپا ہوا نہ ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ: برادران یوسف میں سے ایک نے یہ رائے دی کہ یوسف علیہ السلام کو قتل نہ کریں بلکہ کسی گہرے کنویں میں ڈال دیں۔

چنانچہ دوسری تجویز منظور کر لی گئی۔ طے یہی ہوا کہ انہیں ایک گہرے کنویں میں پھینک دیا جائے تاکہ راہ گزر لوگ انہیں نامعلوم جگہ لے جائیں۔ اس زمانے میں تجارتی قافلوں کے راستے میں کنویں ہوا کرتے تھے اور فلسطین کے جنوبی مشرقی علاقوں میں مصر اور فلسطین کے درمیان تجارتی قافلوں کی آمد و رفت رہتی تھی۔

اہم نکات

۱۔ اپنے مقصد کے حصول کے لیے کمتر جرم کے ارتکاب کی کوشش۔


آیت 10