آیت 9
 

اقۡتُلُوۡا یُوۡسُفَ اَوِ اطۡرَحُوۡہُ اَرۡضًا یَّخۡلُ لَکُمۡ وَجۡہُ اَبِیۡکُمۡ وَ تَکُوۡنُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ قَوۡمًا صٰلِحِیۡنَ﴿۹﴾

۹۔ یوسف کو مار ڈالو یا اسے کسی سر زمین میں پھینک دو تاکہ تمہارے ابا کی توجہ صرف تمہاری طرف ہو جائے اور اس کے بعد تم لوگ نیک بن جاؤ گے۔

تفسیر آیات

۱۔ اقۡتُلُوۡا یُوۡسُفَ اَوِ اطۡرَحُوۡہُ اَرۡضًا: یوسف علیہ السلام کو حضرت یعقوب علیہ السلام کی نظروں سے غائب کرنے کے بارے میں دو تجویزیں سامنے آ گئیں : i۔ اسے قتل کر دیا جائے۔ii۔ اسے ایسی جگہ پہنچا دیا جائے کہ وہاں سے واپس نہ آ سکے۔

۲۔ وَ تَکُوۡنُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ قَوۡمًا صٰلِحِیۡنَ: اس جرم کے بعد ہم صالح بن جائیں گے۔ برادران یوسف اپنے اس عمل کے گناہ ہونے پر یقین رکھتے تھے لیکن اپنے ضمیر کو یہ کہہ کر دھوکہ دینا چاہ رہے تھے کہ بعدمیں توبہ کر لیں گے۔ جیسا کہ خواہش پرست ارتکاب گناہ کرتے ہوئے اپنے ضمیر کی آواز یہ کہہ کر دبا دیتے ہیں کہ بعد میں توبہ کر کے اس گناہ کے داغ کو صاف کر لیں گے حالانکہ توبہ، معصیت کی راہ ہموار کے لیے نہیں ہے بلکہ نادانی میں معصیت سرزد اور بارگاہ خدا سے دور ہونے کے بعد ندامت کے ساتھ دوبارہ واپس آنے کا نام ہے۔

اس آیت کے اخیری جملے کی ایک دوسری تفسیر بھی ہے کہ یوسف علیہ السلام سے چھٹکارا حاصل کرنے کے بعد تمہارے معاملات سدھر جائیں گے۔

اہم نکات

۱۔ حصول مقصد کے لیے ناجائز ذرائع کے استعمال اور ناکامی کی عبرت انگیز مثال۔


آیت 9