آیت 6
 

وَ کَذٰلِکَ یَجۡتَبِیۡکَ رَبُّکَ وَ یُعَلِّمُکَ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ وَ یُتِمُّ نِعۡمَتَہٗ عَلَیۡکَ وَ عَلٰۤی اٰلِ یَعۡقُوۡبَ کَمَاۤ اَتَمَّہَا عَلٰۤی اَبَوَیۡکَ مِنۡ قَبۡلُ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡحٰقَ ؕ اِنَّ رَبَّکَ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ ٪﴿۶﴾

۶۔ اور آپ کا رب اسی طرح آپ کو برگزیدہ کرے گا اور آپ کو خوابوں کی تعبیر سکھائے گا اور آپ پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جس طرح اس سے پہلے آپ کے اجداد ابراہیم و اسحاق پر کر چکا ہے، بے شک آپ کا رب بڑا علم والا، حکمت والا ہے۔

تشریح کلمات

یَجۡتَبِیۡکَ:

( ج ب ی ) جبی کے اصل معنی جمع کرنے کے ہیں۔ باب افتعال سے الاجتبآء کے معنی انتخاب کے طور پر کسی چیز کو جمع کرنے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ کَذٰلِکَ یَجۡتَبِیۡکَ رَبُّکَ: حضرت یعقوب علیہ السلام خواب کی تعبیر بیان فرماتے ہیں کہ حقیقت بھی اسی طرح ہے جس طرح آپؑ نے خواب میں دیکھا ہے کہ اللہ نے آپؑ ایک منصب کے لیے برگزیدہ کیا ہے

۲۔ وَ یُعَلِّمُکَ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ: اور علم تاویل سے نوازا ہے جس کے ذریعے ہر معاملہ کے انجام کو سمجھ سکو گے۔ جس میں تعبیر خواب سر فہرست ہے۔ یہ نظریہ درست نہیں ہے کہ تاویل الاحادیث سے مراد صرف خواب کی تعبیر ہے بلکہ ہر معاملہ کے انجام کا علم آپؑ کو دیا گیا تھا۔ تاویل کی وضاحت ہم نے مقدمہ تفسیر میں کی ہے۔

۳۔ وَ یُتِمُّ نِعۡمَتَہٗ عَلَیۡکَ: حضرت یعقوب نے یوسف علیہما السلام کو اسی خواب کی تعبیر میں بتایا کہ اللہ آپؑ پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت پوری کرے گا جس طرح حضرت ابراہیم و حضرت اسحاق علیہما السلام پر پوری کی ہے۔ یعنی نبوت اور ولایت عطا ہو گی۔

اہم نکات

۱۔ آل یعقوب میں حضرت یوسف ؑکو مرکزی حیثیت حاصل تھی: عَلَیۡکَ وَ عَلٰۤی اٰلِ یَعۡقُوۡبَ ۔۔۔۔

۲۔ یوسف کو ماورائے طبیعیات کا علم دیا گیا تھا: وَ یُعَلِّمُکَ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ ۔۔۔۔


آیت 6