آیت 5
 

قَالَ یٰبُنَیَّ لَا تَقۡصُصۡ رُءۡیَاکَ عَلٰۤی اِخۡوَتِکَ فَیَکِیۡدُوۡا لَکَ کَیۡدًا ؕ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لِلۡاِنۡسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ﴿۵﴾

۵۔ کہا : بیٹا ! اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا ورنہ وہ آپ کے خلاف کوئی چال سوچیں گے کیونکہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے ۔

تفسیر آیات

برادران یوسف میں سے کوئی نبی نہ تھا لیکن سب نبی زادے تھے۔ اتنی فہم و فراست رکھتے تھے کہ خواب یوسف کی تعبیر کا ادراک کر لیں اور سمجھ جائیں کہ ہم میں سے صرف یوسف علیہ السلام ایک ممتاز الٰہی منصب پر فائز ہونے والے ہیں۔

حضرت یعقوب علیہ السلام جانتے تھے کہ دوسرے سوتیلے بھائی یوسف علیہ السلام سے حسد رکھتے ہیں اور شیطان اس حسد سے خوب فائدہ اٹھائے گا۔ حضرت یوسف علیہ السلام عہد طفولیت میں بھی اپنی ذاتی صلاحیتیوں اور اخلاق و کردار کی بلندیوں کی وجہ سے دوسرے بھائیوں سے ممتاز اور والد بزرگوار کی توجہ کا مرکز تھے۔

اہم نکات

۱۔ انبیاء علیہم السلام کا خواب، نبوت کا پہلا زینہ ہوتا ہے۔

۲۔ حسد ایسی بیماری ہے کہ نبی زادے بھی اس میں مبتلا تھے۔

۳۔ انسان کا بڑا دشمن شیطان ہے۔


آیت 5