آیت 5
 

فَجَعَلَہُمۡ کَعَصۡفٍ مَّاۡکُوۡلٍ ٪﴿۵﴾

۵۔ سو اس نے انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی مانند کر دیا۔

تشریح کلمات

العصف:

( ع ص ف ) کھیت کے پتے جس کے دانے کھائے گئے ہوں یا دانے کا چھلکا جس کا مغز کھایا گیا ہو۔

تفسیر آیات

اس پتھر کے لگنے سے ابرہہ کے لشکر والے اندر سے کھوکھلے ہو کر گر جاتے تھے۔ العصف کا دوسرا معنی زیادہ قرین واقع معلوم ہوتا ہے۔ مَّاۡکُوۡلٍ قرینہ ہے العصف (بھوسے) سے مراد دانے کا چھلکا ہے جس کا مغز کھایا گیا ہو۔ روایات کے مطابق یہ سنگریزے سب کو نہیں لگے۔ بچنے والے یمن کی طرف بھاگنا چاہتے تھے مگر راستہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے ہر طرف دوڑتے اور مر جاتے تھے۔

یہ کوئی اتفاقی واقعہ نہیں تھا جیسا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کچھ پرندوں کو آندھی یہاں لے آئی اور ان کے منہ میں اپنے گھونسلہ بنانے کے لیے کھردرے پتھر تھے جو گر گئے۔ اتفاقاً ابرھہ کے لشکر کے سروں پر پڑے۔ یہ ایک خیالی توجیہ ہے۔ اگر ایسا ہے تو اس قسم کا واقعہ پوری تاریخ میں تکرار ہونا چاہیے تھا جب کہ ایسا کوئی واقعہ ہوا نہیں ہوا ہے۔ پھر یہ پتھر صرف ابرھہ کے لشکر پر کیوں گرے، مکہ کے رہنے والوں میں سے کسی پر کیوں نہیں گرے؟

دوسرا سوال یہ پیدا کرتے ہیں کہ جب یزید اور قرامطہ نے کعبہ پر حملہ کیا تو اس وقت ابابیل کیوں نہیں آئے؟ جواب یہ ہے کہ ان مذکورہ حملوں کا مقصد وہ نہ تھا جو ابرھہ کا تھا۔ ابرھہ کامقصد کعبہ کو تباہ کرنا تھا جب کہ دوسری طاقتوں کا اصل مقصد کعبہ کی تباہی نہ تھی۔ ان کا مقصد اقتدار تھا۔


آیت 5