آیات 1 - 2
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الھمزۃ

سورۃ کا نام لفظ ہُمَزَۃٍ سے ماخوذ ہے جو پہلی آیت میں مذکور ہے

یہ سورۃ بالاتفاق مکی ہے۔ آیات کی تعداد نو ہے۔

اس سورۃ مبارکہ میں مال دوستی کے بدترین اثرات کا ذکر ہے کہ مال سے انسان کے ضمیر اور وجدان پر خواہشات کے پردے پڑ جاتے، پیمانے بدل جاتے ہیں اور انسان اس وہم و خیال میں چلا جاتا ہے کہ اس کا مال اسے حیات ابدی دے گا اور آخرت کا تصور اس کے ذہن کے کنارے تک نہیں آتا ہے۔

ایسے لوگوں کے لیے فرمایا: ہرگز نہیں! مال تمہیں موت سمیت کسی عذاب سے نہیں بچائے گا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَیۡلٌ لِّکُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃِۣ ۙ﴿۱﴾

۱۔ ہر طعنہ دینے والے عیب گو کے لیے ہلاکت ہے۔

الَّذِیۡ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَہٗ ۙ﴿۲﴾

۲۔ جو مال جمع کرتا ہے اور اسے گنتا رہتا ہے

تشریح کلمات

ہُمَزَۃٍ:

( ھ م ز ) طعنہ دینے والا۔

لُّمَزَۃِۣ:

( ل م ز ) عیب گوئی کرنے والا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَیۡلٌ: ہلاکت میں ہے وہ شخص جو احترام آدمیت کی قدروں کو پامال کرتا ہے۔ انسان کی عزت و کرامت پامال اور اس کا وقار مجروح کرنا اسلامی تعلیمات میں گناہ کبیرہ ہے۔ اللہ نے انسان کو عزت و تکریم سے نوازا ہے۔ کسی شخص کو یہ اجازت نہیں کہ وہ دوسروں کی عزت و وقار سے کھیلے۔

دوسروں کو طعنہ دینا اور عیب گوئی کرنا کسی کے وقار کو مجروح کرنا عند اللہ بڑا جرم ہے۔

۲۔ الَّذِیۡ جَمَعَ مَالًاا: اس جرم کا ارتکاب وہ لوگ کرتے ہیں جو مالی اعتبار سے خوشحال ہیں۔ وہ لوگ جو مادی قدروں کو انسانی قدروں پر مقدم سمجھتے ہیں، جن کے پاس مال ہے اسے عزیز اور جن کے پاس مال نہیں ہے اسے حقیر سمجھتے اور طعنہ دیتے ہیں اور اس کی عیب جوئی اور عیب گوئی کرتے ہیں جو خود اس طعنہ زن اور عیب گو شخص کا بڑا عیب ہے۔

یہ طعنہ گو شخص مال جمع کرنے اور اسے شمار کر کے لذت حاصل کرنے میں محو ہوتا ہے۔


آیات 1 - 2