آیت 7
 

ثُمَّ لَتَرَوُنَّہَا عَیۡنَ الۡیَقِیۡنِ ۙ﴿۷﴾

۷۔ پھر اسے یقین کی آنکھوں سے دیکھ لیتے،

تفسیر آیات

پھر تم آخرت میں اپنی آنکھوں سے جہنم کا مشاہدہ کر کے عَیۡنَ الۡیَقِیۡنِ حاصل کر لو گے۔ قرآن کی ایک آیت کے مطابق مومن اور کافر دونوں نے جہنم کا عینی مشاہدہ کرنا ہے:

وَ اِنۡ مِّنۡکُمۡ اِلَّا وَارِدُہَا ۚ کَانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتۡمًا مَّقۡضِیًّا ﴿﴾ ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا۔ (۱۹ مریم: ۷۱۔ ۷۲)

اور تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہو گا جو جہنم پر وارد نہ ہو، یہ حتمی فیصلہ آپ کے رب کے ذمے ہے۔ پھر اہل تقویٰ کو نجات دیں گے۔

یقین کا مطلب یہ ہے کہ انسان کو شک نہیں ہے۔ کسی چیز کا وقوع ثابت ہو اور عدم وقوع کو ناممکن سمجھتا ہے تو اسے یقین کہتے ہیں۔

یقین کے مراتب ہیں:

i۔ علم الیقین: یہ درجہ دلیل کا مشاہدہ کرنے سے انسان کو حاصل ہوتا ہے جیسے دھواں دیکھنے سے آگ پر یقین ہے۔

ii۔ عین الیقین: یہ اس وقت حاصل ہوتا جب انسان اس چیز کا مشاہدہ کرتا ہے۔ جیسے آتش کو خود دیکھ لے ۔

iii۔ حق الیقین: یہ اس وقت حاصل ہوتا ہے جب خود آتش میں داخل ہو جائے اور اس کی حرارت کا احساس کرے۔

حضرت امام رضا علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپؑ نے فرمایا:

وَ لَمْ یَقْسَمْ بَیْنَ النَّاسِ شَیْئً اَقَلُّ مِنَ الْیَقِینِ۔۔۔۔ (الکافی۲: ۵۲)

لوگوں میں یقین سے کمتر کوئی چیز تقسیم نہیں ہوئی۔

یعنی سب سے کمتر جو چیز لوگوں میں تقسیم ہوئی ہے، وہ یقین ہے۔


آیت 7