آیات 8 - 11
 

وَ اَمَّا مَنۡ خَفَّتۡ مَوَازِیۡنُہٗ ۙ﴿۸﴾

۸۔ اور جس کا پلہ ہلکا ہو گا،

فَاُمُّہٗ ہَاوِیَۃٌ ؕ﴿۹﴾

۹۔ سو اس کا ٹھکانا ہاویہ ہو گا۔

وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا ہِیَہۡ ﴿ؕ۱۰﴾

۱۰۔ اور آپ کو کس چیز نے بتایا ہاویہ کیا ہے؟

نَارٌ حَامِیَۃٌ﴿٪۱۱﴾

۱۱۔ وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ جس کے پاس قابل قدر اور وزن والا عمل نہ ہو گا اس کا پلہ ہلکا ہو گا۔ اس طرح کہ یا تو اس نے کوئی نیکی کی ہی نہیں یا اس نے اپنی نیکی برباد کی ہے یا کفر کی حالت میں نیکی کی ہے یا اس نے نیکی تو کی لیکن وہ ناقابل قبول رہی ہے۔ ان تمام حالات میں اس کے پاس وزن والا کوئی عمل نہ ہو گا۔

۲۔ فَاُمُّہٗ: ام اس کا ٹھکانا، جس کی طرف رجوع کرنا ہے۔ جیسے اولاد ماں کی طرف رجوع کرتی ہے۔ بعض نے کہا اُمُّہٗ سے مراد ام رأسہ سر کے بل ہے۔ یعنی وہ سر کے بل جہنم میں گر جائے گا۔

۳۔ ہَاوِیَۃٌ یعنی جہنم اس کا ٹھکانا ہے۔ جہنم کو ہَاوِیَۃٌ اس لیے کہا گیا کہ اس میں لوگ گر جائیں گے۔ بلندی سے سقوط کرنے کو ھوی کہتے ہیں۔

۴۔ وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا ہِیَہۡ: ہَاوِیَۃٌ کیا چیز ہے؟ یہ جملہ اس لفظ کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے ہے کہ ہَاوِیَۃٌ قابل توجہ چیز ہے۔

۵۔ نَارٌ حَامِیَۃٌ: ہَاوِیَۃٌ بھڑکتی ہوئی آتش کو کہتے ہیں۔ نَارٌ آتش ہی نہیں بلکہ یہ آتش اپنی شدت کی وجہ سے بھڑکتی ہو گی۔

حضرت امام محمد باقر و حضرت امام جعفر صادق علیہما السلام سے روایت ہے:

مَا فِی الْمِیزَانِ شَیئٌ اَثْقَلَ مِنَ الصَّلَاۃِ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ۔۔۔۔ (الکافی ۲: ۴۹۴)

میزان عمل میں محمد و آل محمد پر درود بھیجنے سے زیادہ وزنی عمل کوئی نہیں ہے۔


آیات 8 - 11