آیات 1 - 3
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ القارعۃ

اس سورۃ مبارکہ کا نام پہلی آیت میں لفظ اَلۡقَارِعَۃُ مذکور ہونے کی مناسبت سے ہے۔

یہ سورۃ مکی ہے اور آیات کی تعداد گیارہ ہے۔

دیگر مکی آیات کی طرح اس سورۃ میں بھی قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر ہے۔ قرآن سب سے زیادہ حیات آخرت کے موضوع پر زور دیتا ہے کیونکہ حیات اخروی سے ہی اس کائنات اور اس حیات کو معقولیت ملتی ہے ورنہ کل کائنات ایک بے مقصد، عبث اور کھیل بن کر رہ جاتی ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلۡقَارِعَۃُ ۙ﴿۱﴾

۱۔ وہ ہلا دینے والا حادثہ۔

مَا الۡقَارِعَۃُ ۚ﴿۲﴾

۲۔ وہ ہلا دینے والا حادثہ کیا ہے؟

وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا الۡقَارِعَۃُ ؕ﴿۳﴾

۳۔ اور آپ کو کس چیز نے بتایا ہلا دینے والا حادثہ کیا ہے؟

تشریح کلمات

اَلۡقَارِعَۃُ:

( ق ر ع ) القرع کا معنی ایک چیز کو دوسری چیز پر مارنے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلۡقَارِعَۃُ: قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ اس دن کی اہمیت کی طرف بیشتر متوجہ کرنے کے لیے فرمایا: مَا الۡقَارِعَۃُ۔ قارعہ کیا ہے؟

۲۔ وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ: اس لفظ کی تشریح سورہ حاقہ اور قدر میں ہو گئی۔ یعنی آپ کو کس نے بتایا قارعہ کیا ہے؟


آیات 1 - 3