آیت 107
 

وَ اِنۡ یَّمۡسَسۡکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗۤ اِلَّا ہُوَ ۚ وَ اِنۡ یُّرِدۡکَ بِخَیۡرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضۡلِہٖ ؕ یُصِیۡبُ بِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ ؕ وَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ﴿۱۰۷﴾

۱۰۷۔ اور اگر اللہ آپ کو کسی تکلیف میں ڈالے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو اس تکلیف کو دور کرے اور اگر اللہ آپ سے بھلائی کرنا چاہے تو اس کے فضل کو روکنے والا کوئی نہیں، وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے فضل کرتا ہے اور وہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

جس دین توحید پر آپ کو استقامت کے ساتھ قائم رہنا ہے اس کے توحیدی تقاضے اس طرح ہیں :

۱۔ وَ اِنۡ یَّمۡسَسۡکَ اللّٰہُ: ہر قسم کی تکلیف، مرض، دشمن کا خوف، مالی نقصانات، ظالم کی طرف سے زیادتی اور قدرتی آفات وغیرہ کا دور کرنے والا اللہ کے سوا کوئی نہیں۔ ظاہر ہے کائنات پر اسی کی حاکمیت ہے۔ کوئی اور اس کے ساتھ شریک نہیں ہے تو اس کے سوا ان تکلیفوں کو دور کر بھی کون سکتا ہے۔

۲۔ وَ اِنۡ یُّرِدۡکَ بِخَیۡرٍ: اللہ کسی بندے پر فضل و کرم کرنا چاہے تو اس کے فضل و کرم کو روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ کون ہے جو اللہ کے مقابلے میں طاقت آزمائی کرے،

تو کیا عقلمندی نہیں ہے کہ انسان صرف اسی ذات کی عبادت کرے اور اسی سے ساری امیدیں وابستہ رکھے اور

۳۔ اپنے آپ کو اللہ کے فضل و کرم کا سزا دار بنائے۔ اس کا فضل اندھی بانٹ نہیں ہے کہ بغیر استحقاق و ضابطے کے جس کو چاہے دے دے۔

اہم نکات

۱۔ توحید یہ ہے کہ اللہ کے مقابلے میں کسی طاقت کو بغیر اذن خدا مؤثر تسلیم نہ کیا جائے۔


آیت 107