آیت 104
 

قُلۡ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ شَکٍّ مِّنۡ دِیۡنِیۡ فَلَاۤ اَعۡبُدُ الَّذِیۡنَ تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنۡ اَعۡبُدُ اللّٰہَ الَّذِیۡ یَتَوَفّٰىکُمۡ ۚۖ وَ اُمِرۡتُ اَنۡ اَکُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۰۴﴾ۙ

۱۰۴۔ کہدیجئے: اے لوگو ! اگر تمہیں میرے دین میں کوئی شک ہے تو (جان لو کہ) تم اللہ کو چھوڑ کر جن کی پرستش کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا بلکہ میں تو صرف اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے اور مجھے یہی حکم ملا ہے کہ میں ایمان والوں میں سے ہوں۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ: اگر تمہیں میرے دین کی حقانیت یا میری استقامت میں شک ہے کہ میں اپنے دین پر قائم رہ سکتا ہوں یا نہیں تو سن لو کہ میں اللہ کو چھوڑ کر تمہارے معبودوں کی پرستش نہیں کر سکتا میں تو صرف اس ذات کو لائق عبادت سمجھتا ہوں جس کے قبضہ میں تمہاری جان ہے۔ موت و حیات کا مالک ہی لائق عبادت ہے۔ میں ایسی چیز کی عبادت کیوں کروں جو کہ خود اپنی جان کی بھی مالک نہیں ہے۔

۲۔ وَ لٰکِنۡ اَعۡبُدُ اللّٰہَ: مشرکین خود اس بات کے قائل تھے کہ روح قبض کرنے والی ذات صرف اللہ کی ہے۔ اس لیے طرفین کی مسلمہ بات کو بنیاد بنا کر فرمایا: تمہاری روحیں قبض کرنے والی ذات کی بندگی کرتا ہوں۔ چونکہ ان پر عذاب روح قبض ہونے کے وقت سے شروع ہو جاتا ہے۔

۳۔ وَ اُمِرۡتُ اَنۡ اَکُوۡنَ : میں اپنے معبود کے حکم کا پابند ہوں جس نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ ایمان والوں میں رہوں۔ اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ میرا معبود میری رہنمائی کرتا ہے، مجھے ہدایت دیتا ہے۔ تمہارے معبودوں کی طرح جامد و بے شعور نہیں ہے

اہم نکات

۱۔ عبادت و بندگی اس ذات کی ہوتی ہے جس کے قبضہ میں ہماری جان ہے۔


آیت 104