آیت 101
 

قُلِ انۡظُرُوۡا مَاذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ مَا تُغۡنِی الۡاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنۡ قَوۡمٍ لَّا یُؤۡمِنُوۡنَ﴿۱۰۱﴾

۱۰۱۔ کہدیجئے: آسمانوں اور زمین میں نظر ڈالو کہ ان میں کیا کیا چیزیں ہیں اور جو قوم ایمان لانا ہی نہ چاہتی ہو اس کے لیے آیات اور تنبیہیں کچھ کام نہیں دیتیں۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلِ انۡظُرُوۡا: ایمان کا تعلق قلب سے ہے اور قلب جبر کی منطق کو نہیں سمجھتا۔ وہ دلیل، فکر و استدلال اور عقل سے رام ہوتا ہے۔ لہٰذا اس کو رام کرنے کے لیے فکر و نظر سے کام لو۔ ان آسمانوں اور زمین میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن پر غور و فکر کر کے انسان آسانی کے ساتھ اپنے رب تک پہنچ سکتا ہے۔

۲۔ وَ مَا تُغۡنِی الۡاٰیٰتُ: لیکن یہ سب اس شخص کے لیے ہے جو حسن نیت سے اپنی عقل کو بروئے کار لاتا ہے اور جو لوگ شروع سے یہ تہیہ کر رکھتے ہیں کہ ہم نے ایمان لانا ہی نہیں ’’ان کے لیے آیات اور تنبیہیں کچھ کام نہیں دیتیں۔‘‘

اہم نکات

۱۔ ایمان کا تعلق قلب و نظر سے اور قلب و نظر کا تعلق حسن نظر سے ہے: وَ مَا تُغۡنِی الۡاٰیٰتُ ۔۔۔۔


آیت 101