آیت 6
 

اِنَّ فِی اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَّقُوۡنَ﴿۶﴾

۶۔ بے شک رات اور دن کی آمد و رفت میں اور جو کچھ اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ہے ان میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو (ہلاکت سے) بچنا چاہتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ فِی اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ: گردش لیل ونہار ہی کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے زمین پر زندگی کو بقاء کی ضمانت فراہم کی ہے ورنہ ہمیشہ شب یا ہمیشہ دن ہونے کی صورت میں یہاں زندگی کا وجود و بقا ناممکن ہوتا۔ سورۃ البقرۃ آیت ۱۶۴ میں گردش لیل ونہار کو لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَّقُوۡنَ صاحبان عقل کے لیے نشانیاں قرار دیا۔ سورہ آل عمران آیت ۱۹۰ میں اس گردش کو لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الۡاَلۡبَابِ صاحبان عقل کے لیے اور سورۃ الجاثیۃ آیت۵ میں لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَّقُوۡنَ فرمایا۔ چنانچہ قرآن وجدان، عقل اور قلب سے سروکار رکھتا ہے، جدال و مناظرہ سے نہیں لیکن آیٔہ شریفہ میں صاحبان تقویٰ کو یہ دعوت مل گئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عقل و خرد والوں کو ہی خطرے کا احساس ہوتا ہے اور خطرے کا احساس ہونے پر بچنے کا اہتمام کیا جاتا ہے لہٰذا چونکہ تقویٰ عقل و خرد کا لازمہ ہے اس لیے اہل تقویٰ کے لیے دعوت فکر دے دی گئی ہے۔

اہم نکات

۱۔ تقویٰ آیات الٰہی کے ادراک کا ذریعہ ہے۔

۲۔ مخلوقات سمادیہ و ارضیہ کا مطالعہ بعنوان آیات الٰہی تقویٰ کی علامت ہے: لِّقَوۡمٍ یَّتَّقُوۡنَ ۔۔۔۔


آیت 6