آیت 5
 

ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ الشَّمۡسَ ضِیَآءً وَّ الۡقَمَرَ نُوۡرًا وَّ قَدَّرَہٗ مَنَازِلَ لِتَعۡلَمُوۡا عَدَدَ السِّنِیۡنَ وَ الۡحِسَابَ ؕ مَا خَلَقَ اللّٰہُ ذٰلِکَ اِلَّا بِالۡحَقِّ ۚ یُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ﴿۵﴾

۵۔ وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن کیا اور چاند کو چمک دی اور اس کی منزلیں بنائیں تاکہ تم برسوں کی تعداد اور حساب معلوم کر سکو، اللہ نے یہ سب کچھ صرف حق کی بنیاد پر خلق کیا ہے، وہ صاحبان علم کے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے۔

تفسیر آیات

سورج اور چاند اہل ارض کے لیے قدرت کے دو حسین و جمیل مناظر اور اجرام سماوی میں ہمارے لیے دو نمایاں نشانیاں ہیں جن کا ہم ہر روز مشاہدہ کرتے ہیں اور مدتوں سے ہم ان دونوں سے مانوس ہیں۔ لہٰذا یہ دونوں ہمارے لیے ایک معمول بن گئے ہیں۔ اس لیے ہم ان دونوں کی اہمیت اور ان دونوں کے پیچھے ایک باشعور ذہن کے کار فرما ہونے کی علامت ہونے سے غافل ہو جاتے ہیں ورنہ یہ دونوں اللہ کی ربوبیت اور مدبریت کی اہم ترین دلیل ہیں۔ ان دونوں میں سورج ہمارے لیے منبع حیات ہے اور اسی کی ضیا پاشیوں سے زمین پر زندگی کا قافلہ رواں دواں ہے۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ فرمائیں سورہ اعراف آیت ۵۴۔

چاند رات کی تاریکی میں چراغ کا کام دینے کے ساتھ ایک قدرتی تنظیم و تقویم بھی ہے جسے شہری، دیہاتی، خواندہ، ناخواندہ ہر شخص استفادہ کر سکتا ہے اور مہینے کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ پہلے پندرہ دنوں میں چاند بڑھتا رہتا ہے اور دوسرے پندرہ دنوں میں گھٹتا رہتا ہے۔ اس طرح حساب ماہ کو اور آسان اور سادہ بنا دیا ہے۔ صفحۂ آسمان پر آفتاب اور ماہتاب کی تقویم نہ ہوتی تو دنیا ایک زندان کی مانند ہو جاتی اور امور زندگی کو منظم کرنے کے لیے کوئی ایسا طریقہ موجود نہ ہوتا جو ہر شخص کے دست رسی میں ہوتا۔ مزید تشریح سورۂ بقرۃ آیت ۱۸۹ میں ملاحظہ فرمائیں۔

۱۔ کہتے ہیں : ضیاء اور نور میں وہی فرق ہے جو سراج اور نور میں ہے۔ ضیاء اور سراج ذاتی جب کہ نور ذاتی بھی ہوتا ہے اور اکتسابی بھی لیکن ایسا نہیں لگتا کہ آیت کی نظر روشنی کی نوعیت پر ہے۔

۲۔ وَّ قَدَّرَہٗ مَنَازِلَ: چاند کی منزلیں بنائیں قَدَّرَہٗ میں ضمیر قمر کی طرف ہے۔ جیسے وَ الۡقَمَرَ قَدَّرۡنٰہُ مَنَازِلَ ۔۔۔(۳۶ یٓس : ۳۹ )میں فرمایا۔ منازل کا تعلق قمر سے ہے۔ چنانچہ قمر ہر شب ایک منزل پر ہوتا ہے۔ اس طرح قمر کی اٹھائیس منزلیں ہیں جن میں چاند سب کو نظر آتا ہے۔ اس کے بعد دو دن یا ایک دن چاند دکھائی نہیں دیتا۔ لِتَعۡلَمُوۡا عَدَدَ السِّنِیۡنَ وَ الۡحِسَابَ سے معلوم ہوتا ہے منازل وہی ہیں جن سے سالوں کی تعداد اور حساب معلوم ہوتا ہے۔

۳۔ مَا خَلَقَ اللّٰہُ ذٰلِکَ اِلَّا بِالۡحَقِّ: سورج سر چشمہ حیات ہے اور قمر نظام زندگی کو مربوط رکھنے کے لیے ایک قدرتی تقویم پیش کرتا ہے، ان کو اللہ نے بے مقصد خلق نہیں کیا۔ ایک حکمت اور حقیقت کے مطابق خلق کیا ہے۔ ان مخلوقات میں اللہ کی مدبریت پر نشانیاں ہیں ، ان کے لیے جن کے پاس ان حقائق کا علم ہو گا : لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ۔

اہم نکات

۱۔ قرآن کی حقانیت کی ایک بڑی دلیل یہ ہے کہ قرآن کی توقعات علم والوں سے وابستہ ہیں : لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ۔


آیت 5