آیت 7
 

صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۬ ۙ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ ٪﴿۷﴾

۷۔ ان لوگوں کے راستے کی جن پر تو نے انعام فرمایا، جن پر نہ غضب کیا گیا نہ ہی (وہ) گمراہ ہونے والے ہیں۔

تشریح کلمات

مغضوب:

( غ ض ب ) خون قلب کا جوش مارنا۔ ارادۂ انتقام۔ غضب الٰہی سے مراد صرف انتقام ہے۔

ضآلین:

( ض ل ل ) ضلال ، ہدایت کی ضد ہے۔ یعنی سیدھے راستے سے ہٹنا۔ ضال اسم فاعل ہے جس کی جمع ضالین ہے۔

تفسیر آیات

اس آیہ شریفہ میں اسوہ کا ذکر ہے، جسے نمونہ عمل بنانا ہے اور دو انحرافی راستوں کا ذکر بھی ہے، جن سے برائت اختیار کرنا ہے۔

گویا تولیٰ اور تبریٰ کے بغیر کوئی نظریہ قائم نہیں ہو سکتا اور نہ ہی جاذبہ و دافعہ کے بغیر کوئی نظام برقرار رہ سکتا ہے۔ لہٰذا ہدایت و نجات کے لیے منعم علیھم ’’جن پر خدا کی نعمتیں نازل ہوئیں‘‘ سے محبت اور مغضوب علیہم اور ضالین سے نفرت ضروری ہے۔ جن سے محبت کرنا اور اسوہ بنانا مقصود ہے، وہ انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین ہیں اور یہی معیار اطاعت ہیں۔

چنانچہ ارشاد الٰہی ہے :

وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا ﴿ؕ﴾ (۴ نساء : ۶۹)

اور جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے وہ ان انبیاء، صدیقین، گواہوں اور صالحین کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ نے انعام کیا ہے اور یہ لوگ کیا ہی اچھے رفیق ہیں۔

مغضوب علیھم سے نفرت اور برائت اختیار کرنے کے بارے میں ارشاد ہوا ہے:

يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللہُ عَلَيْہِمْ (۶۰ ممتحنہ:۱۳)

اے ایمان والو! اس قوم سے دوستی نہ رکھو جس پر اللہ غضبناک ہوا ہے۔

اور ضالین کے بارے میں دوسری جگہ ارشاد فرمایا:

قَالَ وَ مَنۡ یَّقۡنَطُ مِنۡ رَّحۡمَۃِ رَبِّہٖۤ اِلَّا الضَّآلُّوۡنَ﴿﴾ (۱۵ حجر : ۵۶)

اپنے رب کی رحمت سے تو صرف گمراہ لوگ ہی مایوس ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ غَیْر کے مجرور ہونے کی ایک صورت تو یہ ہے کہ ھم کا بدل ہے جو عَلَیْہِمْ میں ہے۔ یعنی غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ وہی لوگ ہیں جو اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ غَیْر، اَلَّذِیْن کا بدل ہے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ غَیْر، اَلَّذِیْن کی صفت ہے۔ (مجمع البیان، ذیل آیہ۔) تینوں صورتوں میں جو ترجمہ ہم نے اختیار کیا ہے وہی صحیح ہے۔

اہم نکات

۱۔ ہدایت اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْہِمْ ۔

۲۔ اللہ کی نعمت سے محر وم لوگ مغضوب یا ضالین (مورد غضب خداوندی یا گمراہ) ہوتے ہیں۔

۳۔ تولّا و تبرّیٰ ایمان کا اہم حصہ ہیں۔

۴۔ تولاّ و تبرّیٰ سے مراد نیکوں کی روش اپنانا اور برے لوگوں کی پیروی سے اجتناب برتنا ہے۔


آیت 7