آیت 33
 

قُلۡ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الۡاِثۡمَ وَ الۡبَغۡیَ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ اَنۡ تُشۡرِکُوۡا بِاللّٰہِ مَا لَمۡ یُنَزِّلۡ بِہٖ سُلۡطٰنًا وَّ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۳۳﴾

۳۳۔ کہدیجئے: میرے رب نے علانیہ اور پوشیدہ بے حیائی (کے ارتکاب)، گناہ، ناحق زیادتی اور اس بات کو حرام کیا ہے کہ تم اللہ کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤ جس کے لیے اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ کہ تم اللہ کی طرف ایسی باتیں منسوب کرو جنہیں تم نہیں جانتے۔

تفسیر آیات

سابقہ آیات میں جب یہ بتا دیا گیا کہ اللہ نے زینت اور پاکیزہ رزق کو حلال قرار دیا ہے تو محرمات کا ذکر بھی اس لیے ضروری ہو گیا کہ کسی قسم کی غلط فہمی یا سوء استفادہ کی گنجائش نہ رہے۔

فواحش ، غلیظ گناہوں کو کہتے ہیں۔ جیسے زنا، لواط اور قتل وغیرہ ہیں۔ الاثم مطلق گناہ کو کہتے ہیں جو ذلت و اہانت کا سبب بنے۔ جیسے مے نوشی۔ البغی کسی چیز کا ناحق طلب کرنا۔ مثلاً کسی کا مال ظلماً چھین لینا، یتیم کا مال کھانا وغیرہ اور اس کے بعد سب سے بڑا ظلم اور بغاوت، شرک ہے۔

مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ: آیت کے اس جملے کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو: الانعام آیت ۱۵۱۔

وَّ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ: حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ فرمایا:

ان یقولوا ما یعلمون و یقفوا عند ما لا یعلمون ۔ (الوسائل۲۷: ۱۶۳)

وہی بات کریں جو جانتے ہیں اور وہاں رک جائیں جہاں نہیں جانتے ہیں۔

کسی شرعی حکم کو اللہ کی طرف نسبت دینے کے لیے واحد ذریعہ علم ہے۔ یہی اس آیت کا مطلب ہے۔ لہٰذا کسی حکم کو اللہ کی طرف نسبت دینے کے لیے ضروری ہے کہ ایسی دلیل ہو جس سے علم و یقین حاصل ہو جاتا ہے۔ جیسے صریح قرآن، حدیث متواتر، مسلمات دین وغیرہ یا ایسی دلیل موجود ہو جس کے دلیل ہونے پر علم و یقین ہو۔ جیسے عادل راویوں کی حدیث آحاد، ظاہر قرآن وغیرہ۔ لہٰذاجس بات سے علم و یقین حاصل نہ ہوتا ہو، نہ ہی اس کے دلیل ہونے پرعلمی و یقینی دلیل قائم ہو، اس کے ذریعے کسی حکم کو اللہ کی طرف نسبت دینا افتراء ہے اور حرام ہے۔ جیسے ذاتی رائے یعنی قیاس، استحسان وغیرہ بلکہ ذاتی رائے دلیل نہ ہونے پر دلیل قائم ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی شریعت میں حلال و حرام بھی بندوں پر رحمت ہے کہ اس نے طیبات کو حلال اور فواحش کو حرام قرار دیاہے۔

۲۔ جو لوگ اس رحمت سے محروم ہیں، وہ فواحش کو رحمت اور رحمت کو فواحش سمجھتے ہیں۔


آیت 33