اللہ امیدوں کا مرکز


مَا یَفۡتَحِ اللّٰہُ لِلنَّاسِ مِنۡ رَّحۡمَۃٍ فَلَا مُمۡسِکَ لَہَا ۚ وَ مَا یُمۡسِکۡ ۙ فَلَا مُرۡسِلَ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ ؕ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ﴿۲﴾

۲۔ لوگوں کے لیے جو رحمت (کا دروازہ) اللہ کھولے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے اسے اللہ کے بعد کوئی کھولنے والا نہیں اور وہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

2۔ اسی لیے مومن صرف اسی سے امید رکھتا ہے۔ اسی کے در پر دستک دیتا ہے اور اسی سے خوف کھاتا ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام سے دعائے عرفہ میں منقول ہے: جس نے تجھے پایا اس نے کیا کھویا اور جس نے تجھے کھویا اس نے کیا پایا؟ ما ذا وجد من فقدک و ما الذی فقد من وجدک ۔ (بحار الانوار 59: 226)

وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ : وہ غالب آنے والا بالادست ہے۔ اس کے قبضہ قدرت میں سب چیز ہے۔ وہ حکمت والا ہے۔ اپنی حکمت کے تحت وہ کسی کو دیتا ہے اور کسی کو نہیں دیتا ہے۔