خدا کی عبادت و ذکر کے فائدے


اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّا اللّٰہَ ؕ اِنَّنِیۡ لَکُمۡ مِّنۡہُ نَذِیۡرٌ وَّ بَشِیۡرٌ ۙ﴿۲﴾

۲۔ کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، میں اللہ کی طرف سے تمہیں تنبیہ کرنے والا اور بشارت دینے والا ہوں۔

وَّ اَنِ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَیۡہِ یُمَتِّعۡکُمۡ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی وَّ یُؤۡتِ کُلَّ ذِیۡ فَضۡلٍ فَضۡلَہٗ ؕ وَ اِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ عَذَابَ یَوۡمٍ کَبِیۡرٍ﴿۳﴾

۳۔ اور یہ کہ اپنے رب سے مغفرت طلب کرو پھر اس کے آگے توبہ کرو وہ تمہیں مقررہ مدت تک (دنیا میں) اچھی متاع زندگی فراہم کرے گا اور ہر احسان کوش کو اس کی احسان کوشی کا صلہ دے گا اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو مجھے تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے۔

2۔3 ان دو آیتوں میں تین باتوں کا ذکر ہے: اول یہ کہ اللہ کے سوا کسی کی پرستش نہ کرو۔ دوم یہ کہ اپنے رب سے مغفرت مانگو۔ سوم یہ کہ اپنے رب کی طرف متوجہ رہو تو دنیا کی زندگی میں بھی بہتری آئے گی، کیونکہ مذکورہ باتوں سے باطن کی تطہیر ہو جاتی ہے، انسان فطری طور پر اعتدال میں آ جاتا ہے، اس کا ضمیر مطمئن اور روح پرسکون ہو جاتی ہے نیز اس کے اعصاب میں توازن آ جاتا ہے۔ اس طرح دنیاوی زندگی سدھر جاتی ہے۔

یہ نظریہ بالکل غلط ہے کہ دینداری غربت و افلاس کا دوسرا نام ہے اور صاحب دولت ہونے کا مطلب بے دینی ہے۔ دین کی سمجھ رکھنے والے مومن کو دنیا و آخرت دونوں کی سعاوتیں میسر آ جاتی ہیں۔